شام عرب سرمایہ کاری کا خواہش مند: وزیر خارجہ کے مزید دورے
4 جنوری 2025شامی دارالحکومت دمشق سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بشار الاسد کی حکومت کے بعد اقتدار میں آنے والی شام کی عبوری انتظامیہ کی خواہش ہے کہ طویل خانہ جنگی سے تباہ شدہ اس ملک کی تعمیر نو میں کوئی تاخیر نہ ہو، خاص طور پر ملکی بنیادی ڈھانچے کی دوبارہ تعمیر اور معیشت کو بحالی کی راہ پر ڈالنے کے حوالے سے۔
شام: اسد کی معزولی کے بعد جرمن وزیر خارجہ دمشق میں
اس سلسلے میں دمشق میں موجودہ حکومت کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے اسی ہفتے علاقائی طاقت سمجھی جانے والی خلیجی ریاست سعودی عرب کا دورہ بھی کیا تھا۔ یہ الشیبانی کا بطور وزیر خارجہ اولین غیر ملکی دورہ تھا۔
اب شامی وزیر خارجہ نے اسی پس منظر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ وہ اسی ہفتے خطے کی تین دیگر عرب ریاستوں قطر، متحدہ عرب امارات اور اردن کے دورے بھی کریں گے۔
شام کے نئے انتخابات میں چار سال کا وقت لگ سکتا ہے، احمد الشرع
خطے کے ’برادر‘ ممالک کے دورے
اسعد الشیبانی نے ایکس پر لکھا، ''اسی ہفتے میں بطور وزیر خارجہ شام کی نمائندگی کرتے ہوئے برادر ممالک قطر، متحدہ عرب امارات اور اردن کے دورے کروں گا۔‘‘
انہوں نے لکھا، ''ہمیں امید ہے کہ ان تینوں عرب ریاستوں کے دوروں سے ہمیں اپنے ملک میں استحکام، سلامتی کو یقینی بنانے اور اقتصادی بحالی کے عمل میں مدد ملے گی اور شام کی ان ممالک سے منفرد شراکت داریاں قائم ہو سکیں گی۔‘‘
قبل ازیں اسعد الشیبانی نے اسی ہفتے سعودی عرب کا جو دورہ کیا تھا، اس میں ان کے ساتھ شام کی عبوری حکومت کے وزیر دفاع اور انٹیلیجنس چیف بھی ریاض گئے تھے۔
نصف سے زیادہ شامی بچے تعلیم سے محروم
سعودی وفد کی احمد الشرع سے دمشق میں ملاقات
شامی وفد کے سعودی عرب کے حالیہ دورے سے قبل گزشتہ ماہ ایک اعلیٰ سعودی وفد نے بھی شام کا دورہ کیا تھا، جس دوران اس وفد نے شام کے نئے رہنما احمد الشرع سے بھی ملاقات کی تھی۔
جرمن وفد کی ہیئت التحریر الشام کے نمائندوں سے ملاقات
تب سفارتی سطح پر سعودی عرب نے اس دورے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا تھا مگر سعودی حکومت کے ایک ذریعے نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس کی تصدیق کی تھی۔
احمد الشرع اس اسلام پسند مسلح شامی اپوزیشن تنظیم ہیئت تحریر الشام کے سربراہ ہیں، جس نے دیگر شامی اپوزیشن گروپوں کے ساتھ مل کر بنائے گئے مسلح اتحاد کے ساتھ گزشتہ برس آٹھ دسمبر کو صدر بشار الاسد کی حکومت تک تختہ الٹ دیا تھا۔
شام میں متعدد غیرملکی جنگجوؤں کے لیے اعلیٰ فوجی عہدے
تب بشار الاسد ملک سے فرار ہو کر روس چلے گئے تھے، جہاں وہ اور ان کے اہل خانہ اب باقاعدہ پناہ لے چکے ہیں۔
احمد الشرع نے ابھی گزشتہ ہفتے ہی سعودی ملکیت میں کام کرنے والے عرب نشریاتی ادارے العربیہ کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا، ''سعودی عرب کا شام کے مستقبل میں یقینی طور پر بہت بڑا کردار ہو گا۔‘‘
ساتھ ہی الشرع نے یہ بھی کہا تھا، ''شام میں اس کے تمام ہمسایہ ممالک کی طرف سے سرمایہ کاری کا بہت بڑا موقع موجود ہے۔‘‘
م م / ع ت (اے ایف پی، روئٹرز)