1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

روس مسافر طیارے کے حادثے کی مکمل ذمہ داری قبول کرے، علی یوف

29 دسمبر 2024

آذربائیجانی صدر نے ماسکو سے آذربائیجان ائیر لائن کے طیارے کی تباہی کے ذمہ داروں کو سزائیں دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ بدھ کے روز قازقستان کے نزدیک پیش آنے والے اس حادثے میں اڑتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4ofS1
طیارے کے اس حادثے میں اڑتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے
طیارے کے اس حادثے میں اڑتیس افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Aziz Karimov/REUTERS

آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف نے روس سے قازقستان میں آذربائیجان ایئر لائن کے مسافر طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی ذمہ داری قبول کرنے اور اس کے ذمہ داروں کو سزا دینے کے مطالبات کیے ہیں۔ اس حادثے کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

علی یوف نے اتوار کو قومی نشریاتی ادارے اے زیڈ ٹی وی کو بتایا کہ مسافر طیارے کو روسی فضائی حدود میں چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کے اوپر پرواز کرتے ہوئے زمین سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ روسی فضائی دفاع نے طیارہ جان بوجھ کر مار گرایا ہو گا لیکن بعض روسی حکام نے حادثے کی وجہ چھپانے کی کوشش کی تھی۔

طیارے کے حادثے پر آزربائیجان میں قومی سوگ منایا گیا
طیارے کے حادثے پر آزربائیجان میں قومی سوگ منایا گیاتصویر: Aziz Karimov/REUTERS

ہفتے کے روز روسی صدرولادیمیر پوٹن نے اس حادثے پر اپنے آذربائیجانی ہم منصب سے معافی مانگی تاہم انہوں نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔ بحیرہ کیسپین پر قازقستان کے شہر اکتاؤ کے قریب حادثے کی جگہ پر 29 مسافر زندہ بچ گئے تھے۔

علی یوف کا کہنا تھا، ''یہ واضح ہے کہ بلیک باکسز کی جانچ کے بعد ہی حتمی ورژن معلوم ہو سکے گا۔‘‘ لیکن بقول ان کے حقائق پہلے ہی ایک تصویر بنا رہے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا  کہ طیارے کی گروزنی کے اوپر سے پرواز کے دوران جب الیکٹرانک اقدامات کا استعمال کیا گیا، تو پائلٹ طیارے پر اپنا کنٹرول کھو چکے تھے۔

آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف
آذربائیجان کے صدر الہام علی یوفتصویر: President of Azerbaijan Ilham Aliyev via REUTERS

 علی یوف نے کہا کہ اس کے بعد طیارے کے زمین پر گرنے سے آگ بھڑک اٹھی۔ علی یوف کا کہنا تھا، ''بدقسمتی سے ہم نے پہلے تین دنوں تک روس سے بیوقوفانہ موقف کے علاوہ کچھ نہیں سنا۔‘‘ انہوں نے کہا،  ''ایک چیز جس نے ہمیں مایوس اور حیران کیا وہ یہ تھا کہ روسی حکام نے گیس کے غبارے کے پھٹنے کا ورژن پھیلا دیا۔‘‘

علی یوف نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس اس معاملے کو چھپانے کی کوشش کی تھی، اور یہ ان کی بے ایمانی تھی۔ باکو ہوائی اڈے پر متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے علی یوف نے پائلٹوں کی ہمت اور پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی، جنہوں نے تباہ شدہ طیارے کی قازقستان میں ہنگامی لینڈنگ کی۔

ش ر⁄ ر ب ( ڈی پی اے)