1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش نے ’امریکا میں پہلے حملے‘ کی ذمہ داری قبول کر لی

مقبول ملک5 مئی 2015

اسلامک اسٹیٹ یا داعش نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس میں پیغمبرِ اسلام کے خاکوں کے مقابلے کے موقع پر کیا گیا حملہ، جس کے دونوں حملہ آور مارے گئے تھے، اس گروپ کی پہلی مسلح کارروائی تھی جو امریکی سرزمین پر کی گئی۔

https://p.dw.com/p/1FKOq
تصویر: Reuters/L. Buckman

اس واقعے میں اتوار کی سہ پہر ایک گاڑی میں سوار دومسلح حملہ آوروں نے ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس کے نواح میں گارلینڈ نامی چھوٹے سے شہر میں ایک ایسے کانفرنس سینٹر کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی، جہاں ایک اسلام مخالف گروپ کی طرف سے پیغمبر اسلام کے خاکوں کا ایک مقابلہ منعقد کرایا جا رہا تھا۔

دونوں حملہ آوروں نے گارلینڈ کے کرٹِس کَل وَیل سینٹر، جہاں یہ مقابلہ اور اس سے متعلق ایک نمائش جاری تھی، کے باہر پہنچ کر فائرنگ شروع کر دی تھی۔ اس فائرنگ میں ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہوا تھا جبکہ وہاں موجود دیگر پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے یہ دونوں مسلح حملہ آور موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔

’امریکا میں داعش کا پہلا حملہ‘

اس بارے میں آج منگل پانچ مئی کے روز گارلینڈ سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق عراق اور شام کے وسیع تر علاقوں پر قابض سنی شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے، جو آئی ایس کے علاوہ داعش کے نام سے بھی جانی جاتی ہے، کہا ہے کہ یہ حملہ اس گروپ کی طرف سے امریکی سرزمین پر کی جانے والی پہلی مسلح کارروائی تھی۔

اے ایف پی کے مطابق آئی ایس نے آج جاری کردہ اپنے بیان میں کہا، ’’گارلینڈ، ٹیکساس میں ایک نمائش کے موقع پر کیا جانے والا حملہ خلافت (داعش کی قائم کردہ خلافت اسلامیہ) کے دو سپاہیوں نے کیا تھا۔ اس نمائش کی صورت میں پیغمبرِ اسلام کی منفی تصویروں کے ذریعے عکاسی کی جا رہی تھی۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ہم امریکا کو بتا رہے ہیں کہ جو کچھ ہونے والا ہے، وہ زیادہ بڑا ور مزید تلخ ہو گا۔ آپ دیکھیں گے کہ اسلامک اسٹیٹ کے سپاہی کس طرح کی خوفناک کارروائیاں کرتے ہیں۔‘‘

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اپنے اس بیان کی صورت میں یہ پہلا موقع ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں نے امریکا کے خلاف امریکی سرزمین پر ہی مسلح حملے کا دعویٰ کیا ہے۔

Irak - IS Führer Abu Bakr al-Baghdadi
اسلامک اسٹیٹ کا رہنما اور نام نہاد خلیفہ ابوبکر البغدادیتصویر: picture-alliance/AP Photo

حملہ آوروں کی شناخت

امریکی میڈیا کے مطابق مارے جانے والے حملہ آوروں میں سے ایک 31 سالہ ایلٹن سِمپسن تھا اور دوسرا 34 سالہ نادر صوفی۔ دونوں امریکی ریاست ایریزونا کے شہر فِینِکس میں ایک ہی فلیٹ میں رہتے تھے۔ سِمپسن کے بارے میں کئی سال پہلے جہادیوں کے ساتھ رابطے کے سلسلے میں امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے چھان بین بھی کی تھی۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق ایلٹن سِمپسن نے مبینہ طور پر جہاد کے لیے صومالیہ جانے کا منصوبہ بھی بنایا تھا اور اسے ایک عدالت نے 2011ء میں تین سال قید کی سزا بھی سنائی تھی۔

اسلام مخالف گروپ

گارلینڈ کے چھوٹے سے شہر میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کے مقابلے کا اہتمام نیو یارک میں قائم امریکی فریڈم ڈیفنس تحریک AFDI نامی تنظیم نے کیا تھا، جس نے مقابلے میں شامل بہترین قرار دیے جانے والے کارٹون پر دس ہزار امریکی ڈالر کا انعام دینے کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔ امریکا میں شہری حقوق کے تحفظ کی کوششوں پر نظر رکھنے والی تنظیم Southern Poverty Law Center کے مطابق اے ایف ڈی آئی بنیادی طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والا ایک گروپ ہے اور گارلینڈ میں اس کے اہتمام کردہ مقابلے میں قریب 200 افراد شریک تھے۔

Geert Wilders
گیئرٹ وِلڈرزتصویر: picture-alliance/dpa/Vincent Isore/IP3

متنازعہ ڈچ سیاستدان گیئرٹ وِلڈرز

پیغمبر اسلام کے خاکوں کے اس مقابلے میں ہالینڈ کے انتہائی دائیں بازو کے متنازعہ سیاستدان اور اسلام اور تارکین وطن پر اپنی کھلی تنقید کی وجہ سے مشہور شخصیت گیئرٹ وِلڈرز بھی شریک تھے۔ اے ایف ڈی آئی کی شریک بانی خاتون پامیلا گَیلر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مقابلہ پیغمبر اسلام کے خاکوں پر دنیا بھر میں کی جانے والی تنقید کے خلاف اور ’آزادی اظہار کے حق‘ میں آواز بلند کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔

گَیلر کے علاوہ اس تقریب سے متنازعہ ولندیزی سیاستدان گیئرٹ وِلڈرز نے بھی خطاب کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، ’’یہ مقابلہ پیغمبر اسلام اور ان کے ماننے والوں کے خلاف قلم سے لڑی جانے والی جنگ ہے۔ ہمارا قلم اور یہ خاکے تلوار سے زیادہ طاقتور ثابت ہوں گے۔‘‘

مسلمانوں کا موقف

مسلمان پیغمبر اسلام کے خاکوں کو عام طور پر اپنی دل آزاری اور اپنے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا سبب قرار دیتے ہیں۔ ماضی میں اسی طرح کے چند ملکوں میں شائع ہونے والے متنازعہ خاکوں کے نتیجے میں دنیا بھر میں کئی مرتبہ پرتشدد احتجاجی مظاہرے بھی دیکھنے میں آ چکے ہیں، جو اکثر انسانی ہلاکتوں کا سبب بھی بنے ہیں۔ ایسا ایک بڑا ہلاکت خیز واقعہ جنوری میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کی صورت میں بھی پیش آیا تھا، جہاں اسلام پسند حملہ آوروں نے جریدے ’شارلی اَیبدو‘ کے مرکزی دفاتر پر حملہ کر دیا تھا۔ اس حملے میں 12 افراد مارے گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید