سعودی عرب میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، 93 گرفتار
28 اپریل 2015سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ کے مطابق جن مبینہ جہادیوں کو حراست میں لیا گیا ہے، اُن میں سے بیشتر سعودی باشندے ہیں۔ ان افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ گزشتہ برس دسمبر سے جاری تھا۔ بیان میں بتایا گیا کہ جہادیوں کی بتدریج گرفتاریوں سے اُن کے کئی دہشت گردانہ منصوبوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ ان جہادیوں کا تعلق اسلامک اسٹیٹ سے ظاہر کیا گیا ہے۔ کئی گرفتار ہونے والوں نے اسلامک اسٹیٹ کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی اتباع کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ اِس بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ دو سعودی خواتین کو بھی دو مختلف جگہوں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ وزارتِ داخلہ کا یہ بیان سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے نے جاری کیا ہے۔
سکیورٹی حکام کے مطابق یہ جہادی سعودی عرب میں امریکی سفارت خانے کو بھی نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ ماہ امریکی سفارت خانے کی عمارت پر دو شامی باشندوں اور ایک سعودی شہری نے خود کش حملے کی دھمکی بھی دی تھی۔ وہ دارالحکومت ریاض میں واقع امریکی ایمبیسی کی عمارت کو بارود سے بھری موٹر گاڑی سے اڑانا چاہتے تھے۔ ان افراد کو گزشتہ ماہ مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن کی دھمکی کے بعد سعودی عرب میں امریکی قونصل خانوں نے تقریباً ایک ہفتے تک اپنی سرگرمیوں کو بند رکھا تھا۔ ان کو دوبارہ سکیورٹی بڑھانے کے بعد کھولا گیا۔
سعودی وزارتِ داخلہ کے بیان میں واضح کیا گیا کہ سکیورٹی حلقوں کے پاس اِن جہادیوں کی سرگرمیوں کے مکمل ثبوت ہیں اور اُن میں سعودی مملکت کے مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملے کرنا شامل تھا۔ بیان میں مبینہ دہشت گردوں کو جہادی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اِن منصوبوں پر عمل پیرا ہونے کی سرگرمیوں کی خبر ہونے کے بعد انہیں ناکام بنایا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں 65 افراد پر مشتمل ایک گروپ بھی شامل ہے۔ اسلامک اسٹیٹ سے وابستگی رکھنے والے اِس مبینہ گروپ کے افراد کو پولیس کی مختلف مگر منظم کارروائیوں کے دوران اٹھارہ اپریل کو حراست میں لیا گیا۔ یہ گروپ سعودی ریاست میں فرقہ واریت کو ہوا دینا چاہتا تھا۔ یہ مبینہ جہادی گروپ گزشتہ برس نومبر میں مشرقی صوبے میں کیے گئے حملے جیسے کئی حملوں کو پلان کیے ہوئے تھا۔ مشرقی صوبے میں کیے گئے حملے میں سعودی عرب کی شیعہ اقلیت کے سات افراد مارے گئے تھے۔
وزارت داخلہ کے بیان میں بتایا گیا کہ اٹھارہ اپریل کو گرفتار کیے گئے مبینہ جہادیوں کے گروپ میں ایک شامی اور ایک فلسطینی کے علاوہ دو ایسے بھی باشندے ہیں جن کی قومیت کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ گرفتار کیے گئے لوگوں کو کئی الزامات کا سامنا ہے اور اِن میں سعودی عرب میں دہشت گردانہ نظریات کا پھیلاؤ، مطلوب افراد کو پناہ دینے، نوجوانوں کو جہادی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے، نئے جہادیوں کی بھرتی اور منظم انداز میں مسلح تنازعے کے شکار علاقوں کی جانب سفر کرنا شامل ہیں۔ وزارتِ داخلہ کے مطابق پندرہ افراد پر مشتمل ایک اور گروپ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے اور یہ خود کو جند بلاد الحرمین سے وابستہ قرار دیتے ہیں۔ یہ گروپ بیرون سعودی عرب جہادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔