جرمنی: نرس کو تین بچوں کے اقدام قتل پر عمر قید کی سزا
29 نومبر 2019تفصیلات کے مطابق جرمنی کی ایک سابقہ تیس سالہ خاتون نرس کو عدالت نے جمعرات کے روز عمر قید کی سزا سنائی۔ اس نرس نے جانتے بوجھتے غیر ضروری مہلک اور بے ہوشی کی دوائیں دے کر نوزائیدہ بچوں کی جان خطرے میں ڈالی۔
یہ تیس سالہ خاتون ہسپتال میں نوزائیدہ بچوں کے یونٹ میں کام کرتی تھی۔ جرمنی کے شہر مار برگ کی عدالت نے اسے اقدام قتل کا مجرم قرار دیا۔ بظاہر اس نےخود علاج کرنے کی غرض سے نرسنگ کی اپنی صلاحیت و قابلیت آزماتے ہوئے تین بچیوں کو ہوش میں لانے کے لیے ان پر غیر ضروری ادویات کا استعمال کیا۔ استغاثہ نے بتایا کہ اس نے یہ اقدام توجہ حاصل کرنے کے لیے کیا۔
اس خاتون نے یہ جرم 2015ء اور 2016 ء میں کیا تھا لیکن خوش قسمتی سے ان تینوں میں سے کسی بھی شیر خوار بچی کی موت اس کی ادویات سے نہیں ہوئی۔ خاتون نے جرم ثابت ہونے پر اپنی سزا قبول کر لی اور اسے فوراً حراست میں لے لیا گیا۔
یاد رہے کہ اسی طرز کے ایک اور واقعے میں رواں برس ایک میل نرس 42 سالہ نیلز ہو گل کو 2000ء سے 2005ء میں شمالی جرمنی کے دو ہسپتالوں میں غلط انجکشن لگا کر پچاسی مریضوں کو مارنے کے جرم میں دو بار عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اس نرس نے منشیات والے مہلک انجکشنز مریضوں کے جسم میں داخل کیے۔ نیلز ہوگل کا طریقہ واردات کچھ مختلف اس لیے تھا کہ وہ پہلے خفیہ طور پر جان لینے کی غرض سے مریضوں کے جسم میں انجیکشنز منتقل کرتا بعد ازاں وہ دکھاوے کے لیے ان کی جان بچانے کی تگ و دو کرتے تھے۔
ع ش/ع ا ( ڈی ڈبلیو)