جرمنی میں قتل کی وارداتیں، میرکل کا مکمل تحقیقات کا وعدہ
14 نومبر 2011جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس کیس کی مفصل تحقیقات کروانے کا وعدہ اس وقت کیا، جب دفتر استغاثہ نے کہا کہ گزشتہ عشرے کے دوران 9 تارکین وطن افراد اور ایک خاتون پولیس اہلکار کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں ایک اور مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
چانسلر میرکل نے جرمن ٹیلی وژن اے آر ڈی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’متاثرین کے گھر والے یہ یقین کر سکتے ہیں کہ جرمن حکومت اس کیس کی تہہ تک پہنچنے کے لیے ہر ممکن وسیلہ بروئے کار لائے گی‘۔ جرمن چانسلر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب جرمن میڈیا اس کیس کی بھرپور طریقے سے کوریج کر رہا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے گزشتہ دہائی کے دوران وقوع پذیر ہونے والے ان متشدد واقعات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا،’ بلاشبہ یہ دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے کیا جانے والا ایک گھناؤنا عمل ہے‘۔
جرمن ذرائع ابلاغ اور کئی سیاستدانوں نے ایسے شکوک کا اظہار کیا ہے کہ نیو نازی گروہ کے مشتبہ افراد کی شناخت کے عمل میں اتنی زیادہ دیر ہونے کی ایک وجہ شائد یہ ہو سکتی ہے کہ ان مشتبہ افراد کے مقامی خفیہ اداروں سے تعلقات ہوں۔
بتایا گیا ہے کہ جرمن پولیس نے 37 سالہ ہولر جی نامی ایک مشتبہ شخص کو شمالی شہر ہینوور سے گرفتار کیا۔ دفتر استغاثہ کے بقول یہ دیگر تین انتہا پسندوں پر مشتمل ایک نیٹ ورک کی معاونت کرتا تھا۔
جرمنی میں 2000ء تا 2007ء 9 تارکین وطن افراد کو ہلاک کیا گیا تھا، پولیس اب تک اس حوالے سے تحقیقات جاری رکھے ہوئی تھی لیکن ابھی تک اس بارے میں سراغ نہیں مل سکا تھا۔ ان تازہ گرفتاریوں کے بعد پولیس نے اس مشتبہ انتہا پسند نیٹ ورک اور قتل کی ان وارداتوں کے مابین ایک تعلق نوٹ کیا ہے۔ تاہم تحقیقات کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔
یہ مشتبہ نیو نازی گروپ ابھی گزشتہ ہفتے ہی اس وقت منظرعام پر آیا، جب ایک خاتون نے خود کو پولیس کے حوالے کیا اور اس کے دو ساتھیوں نے خود کشی کی۔ Beate Z. نامی خاتون جرمن پولیس کو ایک بینک لوٹنے کی ایک ناکام مسلح کارروائی میں مطلوب تھی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین