جرمنی میں دہشت گردوں سے رابطوں پر مشتبہ شامی مہاجر گرفتار
3 نومبر 2016وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے جمعرات تین نومبر کو موصولہ مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق ایک مہاجر کے طور پر جرمنی میں داخل ہونے والا یہ 27 سالہ شامی مرد پچھلے سال سے جرمنی میں مقیم ہے۔
پولیس ذرائع نے ملزم کا نام ظاہر کیے بغیر بتایا کہ اس شامی باشندے پر شبہ ہے کہ وہ شام اور عراق کے مختلف علاقوں پر قابض دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے ایماء پر جرمنی میں بم حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
برلن میں پولیس حکام نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اس مشتبہ دہشت گرد کو جرمن دارالحکومت کے علاقے ’شوئنے برگ‘ میں ایک فلیٹ سے حراست میں لیا گیا اور اس سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں پولیس نے مزید کوئی تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ دیگر معلومات کی فراہمی کے لیے وفاقی جرمن دفتر استغاثہ سے رابطہ کیا جائے۔
اسی دوران نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ وفاقی دفتر استغاثہ نے بھی ملزم کا ابھی تک نام تو ظاہر نہیں کیا تاہم بتایا کہ اس کی عمر 27 برس ہے اور اس پر داعش کی رکنیت کے علاوہ اس گروپ کے دہشت گردوں سے رابطوں کا بھی شبہ ہے۔
روئٹرز کے مطابق برلن میں اس مشتبہ دہشت گرد کی گرفتاری کے لیے چھاپہ جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی جرمن محکمے بی کے اے کی صوبائی شاخ کے اہلکاروں نے مارا، جس کے قریب 40 منٹ بعد ٹوئٹر پر ایک پیغام میں یہ تصدیق بھی کر دی گئی کہ ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کی رکنیت کے شبے میں ایک شامی شہری کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
برلن سے شائع ہونے والے اخبار ’برلینر سائٹُنگ‘ نے لکھا ہے کہ مشتبہ ملزم کے فلیٹ پر چھاپے کے دوران پولیس حکام نے اس کی رہائش گاہ کی تلاشی بھی لی اور اسے آج جمعرات تین نومبر کے روز ایک مقامی عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
قبل ازیں گزشتہ ماہ اکتوبر میں بھی جرمن پولیس نے ایک ایسے شخص کو حراست میں لیا تھا، جو ایک ایسے مشتبہ شامی مہاجر کے ساتھ رابطے میں تھا، جس نے جرمنی میں مختلف بم حملوں کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔
پولیس کو اس مشتبہ شامی باشندے کے فلیٹ سے کئی سو گرام دھماکا خیز مواد اور بم بنانے والا ساز و سامان بھی ملا تھا۔ بعد ازاں اس مشتبہ دہشت گرد نے جرمنی کے مشرقی شہر لائپزگ کی ایک جیل میں خود کشی کر لی تھی۔