جرمنی میں اقتصادی ترقی کے باوجود درآمدات و برآمدات میں واضح کمی
14 اگست 2012اس بارے میں منگل کو تازہ ترین سرکاری اعداد وشمار سامنے آئے جن سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ گزشتہ تین ماہ کے اندر یورو زون کے اندر مجموعی طور پر اقتصادی ترقی سکڑتی دکھائی دی۔
یورپ کی سب سے بڑی اقتصادی قوت یعنی جرمنی کی اقتصادی ترقی کی شرح اس سال کی پہلی سہ ماہی میں 0.3 فیصد رہی جو پیشنگوئی سے زیادہ ہے۔ تاہم اقتصادی چیلنجز سے غیر معین طور پر نمٹنا جرمنی کے لیے اُس وقت تک ممکن نہیں ہوگا جب تک یورو زون میں پائے جانے والے قرضوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اور فیصلہ کُن اقدامات نہیں کیے جاتے۔
تازہ ترین اندازوں سے مزید یہ انکشاف ہو رہا ہے کہ رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں جرمنی میں صنعتکاری کے شعبے کی کار کردگی خراب ہوئی ہے اور سرمایہ کاری اور درآمدات اور برآمدات میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ یہ تفصیلات ZEW انڈکس میں شائع ہونے والے ہیں۔ جرمنی کی اقتصادی ترقی خاصی ٹھوس دکھائی دے رہی ہے تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ صورتحال زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ پائے گی۔ جرمنی کے Commerzbank کے چیف اکانومسٹ یورگ کریمر کے بقول،’ رواں موسم گرما میں جرمن اقتصادیات کے سکڑنے کے امکانات ہیں۔ جرمنی کی معیشت کا بنیادی ڈھانچہ گرچہ اچھی شکل میں موجود ہے تاہم یہ دو بڑے بحرانوں سے بیک وقت نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ یورو زون کا بحران اور عالمی معیشت کی صورتحال، دونوں ہی جرمنی کی معیشت پر بری طرح اثر انداز ہیں‘۔
اُدھر فرانس کے لیے رواں سہ ماہی متواتر تیسری سہ ماہی ہے جس میں اُس کی معاشی پیداوار کی شرح صفر رہی۔ فرانس کے مرکزی بینک نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ وہ تیسری سہ ماہی میں معمولی سی اقتصادی کھنچاؤ یا اختصار کی امید کر رہا ہے۔ یورو زون مجموعی طور پرپہلی سہ ماہی میں کسی اقتصادی ترقی کے اضافے یا کمی کے بغیر خط مستقیم پر تھا تاہم دوسری سہ ماہی میں اس میں 0.2 فیصد انقباض آیا ہے۔
معروف ولندیزی بینک ABN AMRO کے ایک سینئر ماہر اقتصادیات الائن شوائلنگ کہتے ہیں،’ ہم نہیں سمجھتے کہ جرمنی تنہا پورے یورو زون کو سہارا دے سکتا ہے۔ جرمنی کی مثبت اقتصادی ترقی کے اعداد و شمار کے باوجود ہم دوسری سہ ماہی میں تمام یورو زون کی مجموعی قومی پیداوار میں 0.4 فیصد کے سکڑاؤ کی توقع کر رہے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یورو زون کے زیادہ تر ممالک میں بجٹ کٹوتیوں کے سخت اقدامات ملکی اقتصادیات کو شدید کساد بازاری سے دو چار کر رہے ہیں۔‘
km/aba(Reuters)