جرمنی ميں نيو نازی گروپ کی دہشت گردی
15 نومبر 2011نيشنل سوشلسٹ يا نازی انڈر گراؤنڈ نامی اس گروپ نے پورے ملک ميں خونريز وارداتيں کيں۔ سن 2007 ميں ايک خاتون پوليس افسر کا قتل بھی اسی جرائم پيشہ اور نسل پرست گروہ کا کام تھا۔ اسی واردات قتل اور ايک ہفتہ قبل ايک بينک لوٹنے کی واردات کی تحقيقات کے دوران اس دائيں بازو کے انتہا پسند نيو نازی گروپ کی سرگرمیوں کا انکشاف ہوا، جس نے وفاقی وکيل استغاثہ کو متحرک کر ديا۔ جرمنی کے وزير داخلہ ہانس پيٹر فريڈرش نے اتوار 13 نومبر کو پہلی بار جرمنی ميں دائيں بازو کی دہشت گردی کا اعتراف کيا: ’’اب ہمارے پاس جو اطلاعات ہيں اُن سے ظاہر ہوتا ہے کہ واقعی ہميں دائيں بازو کی انتہاپسند دہشت گردی کی ايک نئی شکل کا سامنا ہے۔‘‘
اس نيو نازی گروپ کی تشدد اور ايذا رسانی پر آمادگی پر تحير اور صدمے کے ساتھ ساتھ عوام کے ليے يہ انکشاف بھی ايک سخت دھچکے کی حيثيت رکھتا ہے کہ يہ گروپ سن 1998 ہی ميں جرمنی کے مشرقی حصے ميں آئينی تحفظ کے محکمے کے زير نگرانی رہا تھا۔ وہاں ايک بم بنانے کی ورکشاپ پکڑی گئی تھی۔ اس کے بعد يہ گروپ بہت حيرت انگيز طور پر 13 برسوں تک روپوش ہونے ميں کامياب ہو گيا۔
جرمن وزير داخلہ فريڈرش نے کہا ہے کہ وہ تيز رفتاری سے تحقيق کرائيں گے تاکہ يہ معلوم ہو سکے کہ اس تين رکنی گروہ کے پيچھے کوئی اور بڑا نيٹ ورک تو نہيں ہے۔ انہوں نے مشرقی جرمنی ميں آئينی تحفظ کے محکمے کی ماضی ميں اس گروہ کی نگرانی کے حوالے سے کہا کہ يہ بہت پريشان کن بات ہے کہ متعلقہ اہلکاروں اور حکام نے وہاں کے دائيں بازو کے انتہا پسند منظر اور جرمنی ميں ہونے والی قتل کی کئی وارداتوں کے درميان کسی ربط کی شناخت نہيں کی۔
جرمن چانسلرانگيلا ميرکل نے بھی نيو نازی گروپ کے ہاتھوں قتل کی وارداتوں کو جرمنی کے ليے باعث ذلت اور شرمناک قرار ديا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ايسے جرائم کو چھپ کرکرنے کی اجازت نہيں دی جانا چاہیے۔
رپورٹ: ايويٹا اوندروسکووا / شہاب احمد صديقی
ادارت: حماد کيانی