تھیلیسیمیا کا علاج اب جین تھیراپی
10 مئی 2024تھیلیسیمیا جین تھراپی اب جرمن شہر ٹیوبنگن میں بھی مشترکہ طور پر تیار کی گئی ہے، جو لوگوں کو خون کی منتقلی کے بغیر زندہ رہنے کے قابل بناتی ہے۔
تھیلیسیمیا وسیع پیمانے پر موروثی بیماری ہے۔ یہ متاثرہ افراد کی متوقع عمر میں نمایاں کمی کا سبب بنتی ہے۔ جرمن شہر Tübingen میں اب ایک جین تھیراپی مشترکہ طور پر تیار کر لی گئی ہے، جس کا مقصد لوگوں کو خون کی منتقلی کے بغیر زندگی گزارنے کے قابل بنانا ہے۔
تھیلیسیمیا اور خون کی ''سیکل سیل ‘‘ موروثی بیماری ہے۔ دنیا کی تقریباً سات فیصد آبادی میں یہ بیماری پائی جاتی ہے۔ یہ بیماری ایک جین میں ہونے والی تبدیلی سے شروع ہوتی ہے۔
ایک صحت مند جسم میں، خون کے سرخ خلیے (erythrocytes) سب سے چھوٹی خون کی نالیوں کے ذریعے آسانی سے حرکت کر سکتے ہیں۔ ہیموگلوبن، erythrocytes میں ایک پروٹین مرکب، خون کے خلیات کو سرخ رنگ دیتا ہے اور بنیادی طور پر آکسیجن کی نقل و حمل کا ذمہ دار ہے۔
یورپ اور امریکہ کے 15 ہسپتالوں کے محققین، جن میں جرمن شہر ٹیوبنگن اور ڈسلڈورف کے یونیورسٹی ہسپتالوں کے محققین بھی شامل ہیں، نے ایک اہم مطالعے کے نتائج کو نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع کیا۔ تھیلیسیمیا کے ماہر لانگ اس مطالعے کے بارے میں کہتے ہیں، ''ہماری جین تھیراپی اس بات کی ایک شاندار مثال ہے کہ یہ کس حد تک مؤثر ہے اور روزمرہ کے طبی مشق میں استعمال کی جا سکتی ہے۔‘‘
جینیاتی خرابی
تھیلیسیمیا اور سیکل سیل کی بیماری دونوں میں، خون کے سرخ خلیات کی جینیاتی خرابی کی وجہ سے فعالیت کم ہو جاتی ہے، جس کا مطلب ہے عمر کی کمی۔ خون کے سرخ خلیات صحت مند لوگوں کی نسبت اس عارضے کے شکار افراد میں کم تعداد میں پیدا ہوتے ہیں۔ سیکل سیل کی بیماری میں، خون کے سرخ خلیے سخت ہو جاتے ہیں اور وریدوں سے گزرنے میں دشواری کے سبب وہاں جمنے لگتے ہیں۔ نتیجتاً آکسیجن جسم کے مختلف حصوں تک نہیں پہنچ پاتی۔ اس بیماری میں مبتلا مریضوں کو شدید درد ہو سکتا ہے اور یہ جسم کے دیگر حصوں کو بھی متاثر کرتی ہے۔
تھیلیسیمیا اور سیکل سیل کی بیماری دائمی خون کی کمی کا سبب بنتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اعضاء اور بافتوں کو آکسیجن کی مناسب فراہمی نہیں ملتی۔ یہ درد اور ٹشو کو نقصان پہنچاتا ہے۔
علاج کے بغیر تھیلیسیمیا اور سیکل سیل کی بیماری بڑے پیمانے پر جگر اور تلی کے بڑھنے، بون میرو میں تبدیلی اور جسمانی ڈھانچے کی خرابی کا باعث بنتی ہے۔
اسٹم سیل تھراپی کے لیے سپلیمنٹ
نئی جین تھراپی کا مقصد اسٹم سیل ٹرانسپلانٹیشن کو بنیادی طور پر تبدیل کرنا نہیں ہے۔ ''تھراپی ان مریضوں کے لیے ایک موقع ہے جن کے لیے عطیہ دہندہ میسر نہیں ہوں۔ ان متاثرہ افراد کے لیے بھی یہ تھراپی کارآمد ہو سکتی ہے، جنہوں نے پہلے ہی کسی ڈونر سے اسٹم سیل حاصل کر لیے ہیں تاہم انہیں یہ بیماری دوبارہ لگنے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘‘ یہ کہنا ہے ٹیو بنگن کلینک برائے اطفال اور نوعمروں کی میڈیسن کے سیل ٹرانسپلانٹس کے شعبے کے سربراہ، پروفیسر ڈاکٹر پیٹر لانگ کا۔
(الکسزانڈر فرؤئنڈ) ک م/ ع ا