بنگلہ دیش میں پولنگ شروع ، سکیورٹی ہائی الرٹ
5 جنوری 2014بنگلہ دیش میں شدید مظاہروں کے بیچ الیکشن کا انعقاد حکومت کے لیے ایک چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔ آج اتوار کے روز ہونے والی پولنگ سے ایک روز قبل ہی اپوزیشن جماعتوں کے حامیوں نے ڈھاکا سمیت ملک کے بیس اضلاع میں کم ازکم 127 پولنگ اسٹیشنوں کو نذر آتش کر دیا۔ تشدد کے ممکنہ واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت کی جانب سے پچاس ہزار اضافی سکیورٹی اہلکار ملک بھر کے حساس قرار دیے جانے والے مقامات پر تعینات کر دیے گئے ہیں۔ اس انتخابی عمل کو ناکام بنانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے دو روزہ مکمل ہڑتال کی کال بھی دے رکھی ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی نے ڈھاکا سے موصول ہونے والی اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے انتخابی عمل کے دوران مبینہ طور پر اپوزیشن کے مشتعل کارکنان نے الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار کو ہلاک کر دیا ہے۔ بنگلہ دیش میں آج ووٹنگ کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہوا۔ تاہم مقامی میڈیا کے مطابق اپوزیشن کے بائیکاٹ اور فسادات کے باعث ملک کے زیادہ تر پولنگ اسٹیشن ویران ہی نظر آ رہے ہیں۔
مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے علاوہ اپوزیشن کی دیگر متعدد جماعتوں نے پہلے ہی ان انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کر دیا تھا، جس کے بعد ان جماعتوں نے الیکشن کو ملتوی کرانے کے لیے احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ تاہم حکمران سیاسی جماعت عوامی لیگ کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے بائیکاٹ کی کال کے باوجود الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا۔ بنگلہ دیش میں جاری سیاسی بحران کے نتیجے میں 2013ء میں مجموعی طور پر 275 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم حسینہ واجد انتخابات سے قبل اپنے عہدے سے الگ ہوتے ہوئے ایک نگران حکومت قیام کرتیں تاکہ الیکشن شفاف اور غیر جانبدار طریقے سے منعقد کیے جا سکتے۔ تاہم وزیر اعظم نے اپوزیشن کے اس مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ ملکی سپریم کورٹ نے الیکشن کے موقع پر غیر جانبدار حکومت کے قیام کو دستور کے منافی قرار دے دیا تھا۔ اپوزیشن کے بائیکاٹ کی وجہ سے یہ امر یقینی ہے کہ عوامی لیگ 300 نشستوں والی پارلیمان میں ایک مرتبہ پھر اکثریت حاصل کرتے ہوئے اقتدار میں آ جائے گی۔
بنگلہ دیش میں قانون کے استاد اور تجزیہ نگار آصف نذرُل نے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے خوف ہے کہ خونریز تشدد بھڑک سکتا ہے۔ یہ الیکشن صرف ہماری نئی جمہوریت کو آلودہ بنا دیں گے اور سیاسی مخالفین کی رائے کو دبایا جائے گا۔‘‘
یورپی یونین، امریکا اور کامن ویلتھ نے بنگلہ دیش کے انتخابات کی نگرانی کے لیے اپنے معائنہ کار وہان بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی نائب ترجمان میری ہیرف نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے شفاف، غیر جانبدار اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے واشنگٹن کو مایوسی ہوئی ہے۔