1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ثقافتسری لنکا

امسالہ بکر پرائز سری لنکا کے ادیب شیہان کرونا تیلاکا کے نام

18 اکتوبر 2022

اس سال کا بکر پرائز سری لنکا کے ادیب شیہان کرونا تیلاکا نے اپنے ایک سیاسی طنزیہ ناول کی وجہ سے جیت لیا۔ ’مالی المیدا کے سات چاند‘ نامی یہ ناول سری لنکا کی طویل خانہ جنگی کے موضوع پر سیاسی نوعیت کی ایک طنزیہ تصنیف ہے۔

https://p.dw.com/p/4IJfB
2022 Booker prize Shehan Karunatilaka
ہر سال دیا جانے والا بکر پرائز دنیا کے مؤقر ترین ادبی انعامات میں شمار ہوتا ہےتصویر: David Parry/empics/picture alliance

اس سری لنکن ادیب کو یہ اعزاز پیر 17 اکتوبر کی شام برطانوی دارالحکومت لندن میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں دیا گیا۔ کورنا تیلاکا نے اس تقریب میں بکر پرائز وصول کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کا یہ ناول سری لنکا میں بھی پڑھا جائے گا، ''ایک ایسا ملک جو اپنی کہانیوں سے سیکھتا بھی ہے۔‘‘

انعام یافتہ ناول ہے کس بارے میں؟

جنوبی ایشیا کی جزیرہ ریاست سری لنکا میں 1990ء کی دہائی کے حالات کے تناظر میں لکھا گیا یہ ناول ایک ایسے ہم جنس پرست فوٹوگرافر کے بارے میں ہے، جو ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران ایک صبح جاگتا ہے تو مر چکا ہوتا ہے۔

جرمن ادب کا باخ مان پرائز سلووینیہ کی مصنفہ آنا مروان کے نام

مالی المیدا نامی اس فوٹوگرافر کے پاس وقت کی مہلت کے طور پر صرف سات چاند ہوتے ہیں اور اسی عرصے میں اسے اپنے ان عزیزوں تک پہنچنا ہوتا ہے، جو اس کی وہ تصاویر تلاش کر سکتے ہیں، جن میں المیدا نے سری لنکا میں خانہ جنگی کے دوران کیے جانے والے مظالم کو ریکارڈ کیا ہوتا ہے۔

’مابعد الطبیعیاتی تھرلر‘

امسالہ بکر پرائز کی جیوری کے سربراہ نیل میکگریگر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرونا تیلاکا کا یہ ناول ایک ''مابعد الطبیعیاتی تھرلر ہے، جو بعد از حیات کی تاریکی کا اس طرح احاطہ کرتا ہے کہ اس کی وجہ سے نہ صرف تخلیقی ادب کی مختلف اقسام  کی حدود بلکہ زندگی اور موت، جسم اور روح حتیٰ کہ مشرق و مغرب کے درمیان سرحدیں بھی تحلیل ہوتی جاتی ہیں۔‘‘

نیل میکگریگر کے مطابق یہ ادب پارہ ایک بھرپور 'فلسفیانہ کھوج‘ بھی ہے اور اسے سال 2022ء کے لیے بکر پرائز کا حق دار اس لیے ٹھہرایا گیا کہ اس میں مصنف نے اپنی تخلیقی 'سوچ، اہلیت اور حوصلے کا بڑی شفافیت اور ہمت سے بہترین اظہار‘ کیا ہے۔

کرونا تیلاکا کو یہ ایوارڈ برطانوی ملکہ کامیلا نے دیا

شیہان کرونا تیلاکا کو لندن میں منعقدہ تقریب میں یہ اعزاز برطانوی ملکہ کامیلا نے دیا۔ کرونا تیلاکا کی یہ کتاب برطانیہ کے Sort of Books نامی ایک آزاد اشاعتی ادارے نے شائع کی ہے۔ انہیں بکر پرائز کے ساتھ 50 ہزار پاؤنڈ (قریب 57 ہزار ڈالر) کا نقد انعام بھی دیا گیا۔

بُکر پرائز 2020ء اسکاٹش مصنف ڈگلس اسٹورٹ کے نام

یہ اعزاز وصول کرنے کے بعد کرونا تیلاکا نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کی یہ تصنیف کتابوں کی دکانوں اور کتب خانوں میں ''تخیل کے شعبے میں رکھی جائے گی، نہ کہ اسے غلطی سے حقیقت پسندی یا سیاسی طنز نگاری  سمجھ لیا جائے۔‘‘

شیہان کرونا تیلاکا کون ہیں؟

شیہان کرونا تیلاکا 1975ء میں جنوب مغربی سری لنکا کے شہر گالے میں پیدا ہوئے تھے اور ان کی پرورش ملکی دارالحکومت کولمبو میں ہوئی۔ وہ کافی عرصے سے بہت سے بین الاقوامی جرائد اور رسائل کے لیے لکھتے ہیں اور سنگاپور، ایمسٹرڈم اور لندن میں قیام کے دوران وہاں کام بھی کرتے رہے ہیں۔

اب کرونا تیلاکا دوبارہ کولمبو ہی میں رہتے ہیں اور اپنے پسندیدہ ترین ادیبوں کے طور پر کرٹ وونگٹ، نک ہارنبی اور ولیم گولڈ مین کا خاص طور پر تذکرہ کرتے ہیں۔

اس سری لنکن ادیب کو پہلی مرتبہ بین الاقوامی سطح پر ادبی حلقوں کی توجہ اس وقت ملی تھی، جب 2011ء میں ان کا اولین ناول 'چائنہ مین‘ شائع ہوا تھا۔

Booker Prize shortlist 2022 - The Seven Moons of Maali Almeida
شیہان کرونا تیلاکا کا اولین ناول ’چائنہ مین‘ دو ہزار گیارہ میں شائع ہوا تھاتصویر: Booker Prize

بکر پرائز اور انٹرنیشنل بکر پرائز

اس سال کے بکر پرائز کے لیے جن دیگر ادیبوں کے نام شارٹ لسٹ کیے گئے تھے، ان میں برطانیہ کے ایلن گارنر، زمبابوے کی نووائلٹ بولاوائیو اور امریکی مصنف پیرسیوال ایویرٹ بھی شامل تھے۔ بکر پرائز ایسی ادبی تخلیقات پر دیا جاتا ہے، جو بنیادی طور پر انگریزی زبان میں لکھی گئی ہوں۔

جرمن کتابی صنعت کا امن انعام کینیڈین ادیبہ اَیٹ وُڈ کے لیے

قبل ازیں اسی سال بھارتی مصنفہ گیتانجلی شری نے اپنے ہندی زبان میں لکھے گئے ناول 'ریت کا مقبرہ‘ کی وجہ سے انٹرنیشنل بکر پرائز جیتا تھا۔ یہ بھارت میں بولی جانے والی زبانوں میں سے کسی بھی زبان میں لکھا گیا ایسا پہلا ناول تھا، جسے انٹرنیشنل بکر پرائز کا حق دار ٹھہرایا گیا تھا۔

اس اعزاز کے لیے گیتانجلی شری سمیت پانچ مصنفین کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا اور وہ سب کی سب خواتین تھیں۔ انٹرنیشنل بکر پرائز ایسی ادبی تخلیقات پر دیا جاتا ہے، جن کے انگریزی زبان سمیت بین الاقوامی زبانوں میں تراجم ہو چکے ہوں۔

م م / ا ب ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)