امریکی اسلحہ جہادیوں کے ہاتھوں میں، تردید کے بعد اعتراف
26 ستمبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ بظاہر امریکی تربیت یافتہ ان شامی باغیوں نے جان بچانے کی خاطر امریکی فوجی گاڑیاں اور اسلحہ القاعدہ سے وابستہ جنگجو گروہ النصرہ فرنٹ کو دیا ہے۔ اس پیشرفت کو پانچ سو ملین ڈالر کے اس امریکی پروگرام کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، جس کے تحت پینٹاگون جہادیوں کے خلاف شامی باغیوں کو نہ صرف تربیت دے رہا ہے بلکہ انہیں اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان جیف ڈیوڈ کے بقول، ’’بدقسمتی سے ہمیں معلوم ہوا ہے کہ نیو سیریئن فورسز (این ایس ایف) نامی باغی ملیشیا یونٹ نے چھ پک اپ ٹرک اور اپنا اسلحہ النصرہ فرنٹ کے ایک مشتبہ گروہ کے حوالے کر دیا ہے۔‘‘ اے ایف پی کے مطابق امریکی تربیت یافتہ باغی یا تو منحرف ہوئے یا انہوں نے اپنے لیے محفوظ راستے کے بدلے یہ قدم اٹھایا۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکی حکومت نے ابتدائی طور پر ان خبروں کی تردید کے بعد اب اس کا باقاعدہ اعتراف کر لیا ہے۔
امریکی حکومت نے شام میں فعال انتہا پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ اور دیگر جہادی گروہوں کے خلاف کارروائی کے لیے شامی باغیوں کو تربیت فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ اس کے تحت ان باغیوں کو ترکی میں عسکری تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ جب یہ باغی شام میں جہادیوں کے خلاف لڑنے کے لیے جاتے ہیں، تو امریکا انہیں اسلحہ بھی فراہم کرتا ہے۔ ابھی کچھ ہفتے قبل ہی امریکی تربیت یافتہ 70 شامی باغی شام میں داخل ہوئے تھے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کرنل پیٹرک رائڈر نے کہا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ان تربیت یافتہ باغیوں نے النصرہ فرنٹ کے زیر قبضہ علاقے میں اپنی جانیں بچانے کے لیے یہ اسلحہ النصرہ فرنٹ کے حوالے کیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’اگر یہ خبر درست ہے تو یہ ایک تشویشناک بات ہے۔ اس طرح اسلحہ حریف گروپ کے حوالے کر دینا اس بارے میں امریکی پروگرام کے رہنما اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ شامی باغیوں نے جو اسلحہ جہادیوں کے حوالے کیا، وہ ان باغیوں کو فراہم کردہ امریکی اسلحے کا قریب ایک چوتھائی بنتا ہے۔
کرنل پیٹرک رائڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس واقعے کی مکمل اور جامع تحقیقات کریں گے، ’’ایسا کیوں ہوا؟ صورتحال کے معلوم ہونے کے بعد مناسب ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔‘‘ یہ پیشرفت اعتدال پسند شامی باغیوں کو عسکری تربیت دینے کے اس امریکی پروگرام کی ایک اور ناکامی قرار دی جا رہی ہے، جس کا مقصد ابتدائی طور پر تقریباﹰ ساڑھے پانچ ہزار باغیوں کو عسکری تربیت فراہم کرنا تھا۔