1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی مشکل اور پیچیدہ ہے، چک ہیگل

عاطف بلوچ12 اکتوبر 2014

امریکی وزیر دفاع نے کوبانی کی جنگ کو انتہائی مشکل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری یہ مہم طویل المدتی ہو گی۔ اس شامی کرد علاقے میں جاری لڑائی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد پانچ سو سے تجاوز کر گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DTl9
تصویر: REUTERS/U. Bektas

خبر رساں ادارے روئٹرز نے امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی فضائیہ کی طرف سے اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کی خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی وجہ سے کچھ فائدہ ضرور ہوا ہے لیکن یہ مشن آسان نہیں ہوگا۔ ہفتے کے دن چلی کے دارالحکومت سانتیاگو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’آئی ایس آئی ایس کو شکست دینے کے لیے ہم سے جو کچھ ہو سکتا ہے، ہم وہ فضائی حملوں کے ذریعے کر رہے ہیں۔ حقیقت میں ان فضائی حملوں سے کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے کوبانی کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ یہ ایک مشکل کام ہے۔

US-Verteidigungsminister Hagel
امریکی وزیر دفاع چک ہیگلتصویر: Getty Images/C. Somodevilla

ترکی کی سرحد سے متصل شامی کرد علاقے کوبانی میں اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے خلاف نبرد آزما کرد فائٹرز نے امریکا اور اس کے عرب اتحادی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ان انتہا پسندوں کے خلاف اپنے حملوں میں تیزی لائیں۔ کوبانی کے ایک اہلکار ادریس نشان کے مطابق ہتھیاروں کی کمی کہ وجہ سے وہ جہادیوں کے خلاف کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کے پاس ٹینک اور بھاری اسلحہ ہے جبکہ وہ کلاشنکوفوں اور گولیوں سے ان کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق کوبانی کا مکمل محاصرہ کیے ہوئے جہادی سست مگر مسلسل پیشقدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جہادیوں کی سست روی کی وجہ امریکی فضائی حملے ہی ہیں۔

آبزرویٹری نے ہفتے کے دن بتایا کہ کوبانی پر کنٹرول کے لیے جہادیوں کے ایک بڑے حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ اسلاملک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے ہفتے کو کوبانی پر حملہ کیا لیکن نوے منٹ کی خونریز لڑائی کے بعد وہ پسپا ہو گئے۔ آبزرویٹری نے کہا ہے کہ کوبانی کی جنگ میں ہلاک شدگان کی تعداد پانچ سو سے متجاوز ہو گئی ہے۔ ان ہلاک شدگان میں اسلامک اسٹیٹ کے 298 جنگجو بھی شامل ہیں۔ جہادیوں نے سولہ ستمبر کو کوبانی پر حملہ کیا تھا۔

Düsseldorf Kurden Demonstration Terror IS 11.10.2014
جرمن شہر ڈوسلڈوف میں تارکین وطن پس منظر سے تعلق رکھنے والے بیس ہزار کرد باشندوں نے اسلامک اسٹیٹ کی پرتشدد کارروائیوں کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Augstein

لاطینی امریکی ممالک کے اپنے چھ روزہ دورے کے دوران چک ہیگل نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری عسکری مہم کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک طویل المدتی کوشش ہو گی۔ یہ مشکل اور پیچیدہ عمل ہے۔ ہم اس سلسلے میں اپنے اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔‘‘

ادھر ہفتے کے دن جرمن شہر ڈوسلڈوف میں تارکین وطن پس منظر سے تعلق رکھنے والے بیس ہزار کرد باشندوں نے اسلامک اسٹیٹ کی پرتشدد کارروائیوں کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی۔ پولیس نے بتایا ہے کہ پر امن مظاہرین اپنے طے شدہ روٹ پر چلتے ہوئے سٹی سینٹر پر پہنچ کر منتشر ہو گئے۔ کرد مظاہرین نے بتایا کہ اس ریلی کا مقصد شام کے کرد علاقے کوبانی میں اسلامک اسٹیٹ کی بہیمانہ کارروائیوں کی طرف توجہ مبذول کرانا تھا۔ گزشتہ روز پیرس میں بھی ہزاروں کرد مظاہرین نے اسی تناظر میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں