1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل اور فلسطین: دونوں کےموقف میں کوئی لچک نظر نہیں آ رہی

کشور مصطفیٰ10 اگست 2014

اسرائیل نے آج اتوار کو کہا ہے کہ وہ مصری ثالثی میں فائر بندی مذاکرات کی طرف اُس وقت تک نہیں لوٹے گا جب تک فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے سرحد پار سے راکٹ اور ماٹر گولے برسنا بند نہیں ہوتے۔

https://p.dw.com/p/1Cs8f
تصویر: Reuters

اُدھر قاہرہ میں فلسطینی وفد کے سربراہ نے پہلے ہی کہ دیا تھا کہ وہ فائربندی مذاکرات سے نکل جائیں گے اگر اسرائیلی مذاکرات کاروں کا وفد بات چت کے لیے دوبارہ قاہرہ نہیں پہنچتا۔ واضح رہے کہ گزشتہ جمعے کو تین روز فائر بندی ختم ہونے سے چنڈ گھنٹوں پہلے اسرائیلی وفد قاہرہ چھوڑ کر وطن لوٹ گیا تھا۔

دریں اثناء آج اتوار کو بھی اسرائیلی شیلنگ کا نشانہ بننے والے تین فلسطینی ہلاک ہو گئے، جن میں ایک 14 سالہ نوجوان اور ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ فلسطینی طبی ذرائع نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادی کی طرف سے ایک ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ کے خاتمے کی حالیہ کوششوں کے باوجود اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین جھڑپوں کا تازہ ترین سلسلے آج اتوار کو تیسرے روز میں داخل ہو گیا ہے۔

فائر بندی کی آخری میعاد پورا ہونے کے بعد فلسطینی علاقے سے فائر کیے جانے والے راکٹوں اور مارٹر گولوں کا نشانہ اسرائیلیوں کے اجتماعی فارمز بنے ہیں۔ بظاہر یہ حماس کی ایک حکمت عملی ہے، جس کے تحت وہ اسرائیل کو ذہنی اور اخلاقی طور پر دھچکا لگانا چاہتے ہیں قبل اس کے کہ تل ابیب کی طرف سے غزہ پٹی کے چھوٹے سے علاقے پر ممکنہ طور پر ایک نیا زمینی حملہ شروع ہو۔

Gazastreifen Nahostkonflikt Bodenoffensive Soldaten
اسرائیلی زمینی آپریشن کے سبب غزہ کے بیشتر علاقے تباہ ہوگئے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

تل ابیب میں اپنی کابینہ سے تازہ ترین خطاب میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’’اسرائیل حملوں کے دوران مذاکرات کی طرف کسی صورت نہیں لوٹے گا۔ ہم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ اسرائیلی فوجی آپریشن ختم ہو گیا ہے۔ یہ آپریشن اپنے مقاصد کے حصول تک جاری رہے گا۔ یعنی ایک ہتھیاروں کی خاموشی تک ہماری فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔‘‘ نیتن یاہو کا یہ بھی ہے کہنا تھا کہ اس عمل میں وقت لگے گا اور اس کے لیے بہت قوت وبرداشت چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے دونوں فریقوں سے کہا کہ وہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا احترام کریں اورقاہرہ میں دوبارہ مذاکرات کی میز پر اکھٹے ہوں۔

John Kerry / Nahost-Konflikt / Kairo
امریکی وزیر خارجہ نے متعدد بار اسرائیلی حکام سے بذریعہ ٹیلیفون بات چیت کی ہےتصویر: Reuters

گزشتہ ایک ماہ سے جاری جنگ میں قریب دو ہزار جانیں ضائع ہو چُکی ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے 900 فلسطینی شدت پسندوں کو ہلاک کیا ہے جبکہ اقوامِ متحدہ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 1354 افراد عام شہری تھے، جن میں 415 بچے اور 214 عورتیں شامل ہیں۔ گزشتہ جمعرات کو انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے ہسپتال اور امدادی ٹیموں پر جان بوجھ کر حملے کیے گئے ہیں اور ان کی تفتیش ہونی چاہیے۔