1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائيل کو بين الاقوامی عدالت میں لے جائيں گے، فلسطينی وزير

عاصم سليم10 اگست 2014

فلسطينی وزير خارجہ رياض المالکی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اسرائيل کو جلد ہی جنگی جرائم ميں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت بين الاقوامی فوجداری عدالت میں لے جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1CrzX
تصویر: Reuters

رياض المالکی کے بقول فلسطين جلد ہی ايک خود مختار رياست بن جائے گا اور يہ اسرائيل کے خلاف مبينہ جنگی جرائم کی تحقيقات شروع کرانے کے ليے کافی ہوگا۔ المالکی نے يہ بيان جنوبی امريکی ملک کولمبيا کے دارالحکومت بوگوٹا ميں ديا، جہاں وہ ملکی صدر خوآن مانوئل سانتوس کی دوسری مدت صدارت کے آغاز پر منعقد ہونے والی سرکاری تقريب ميں شرکت کے ليے موجود تھے۔

فلسطينی وزير خارجہ نے کہا کہ کولمبيا پہنچنے سے قبل وہ ہالينڈ کے شہر دی ہيگ گئے تھے، جہاں انٹرنيشنل کریمینل کورٹ يا بين الاقوامی فوجداری عدالت قائم ہے۔ بوگوٹا ميں ايک پريس بريفنگ کے دوران انہوں نے مزيد کہا، ’’ميں نے انٹرنيشنل کریمینل کورٹ سے درخواست کی ہے کہ اس بات کے تعين کے ليے باقاعدہ تحقيقات کا آغاز کيا جائے کہ اسرائيل نے غزہ ميں پچھلے تينتيس دنوں ميں جو کچھ کيا ہے، آیا وہ جنگی جرائم کے زمرے ميں آتا ہے۔‘‘

غزہ ميں زخميوں کی تعداد بھی نو ہزار سے تجاوز کر چکی ہے
غزہ ميں زخميوں کی تعداد بھی نو ہزار سے تجاوز کر چکی ہےتصویر: Reuters

يہ امر اہم ہے کہ فلسطينی اتھارٹی کی طرف سے 2009ء ميں بين الاقوامی فوجداری عدالت کے دفتر استغاثہ سے يہ درخواست کی گئی تھی کہ وہ اسرائيل کی جانب سے 2008ء اور 2009ء ميں غزہ ميں کی جانے والی فوجی کارروائی کے دوران مبينہ جنگی جرائم کی تحقيقات کرائے۔ تاہم يہ معاملہ اب تک آگے نہيں بڑھ سکا ہے، جس کی وجہ يہ ہے کہ فلسطين انٹرنيشنل کریمینل کورٹ (ICC) کا رکن نہيں ہے۔ اس کے علاوہ کئی ديگر عالمی اداروں ميں بھی بطور رياست فلسطينی خود مختار علاقوں کی حيثيت غير واضح ہے۔ نومبر 2012ء ميں البتہ فلسطين کو اقوام متحدہ ميں مبصر کے حيثيت سے شامل کر ليا گيا تھا، جس سے جنگی جرائم کے معاملے ميں اسرائيل کے خلاف تحقيقات کرانے کے ليے بھی دروازہ کھل چکا ہے۔

اسی دوران جمعے کی صبح عارضی جنگ بندی کی مدت کے خاتمے کے بعد سے غزہ سے اسرائيل کی طرف راکٹ فائر اور اس کے جواب ميں غزہ پٹی پر اسرائيلی فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کل ہفتے کے روز اسرائيل کی طرف پچيس راکٹ داغے گئے، جن ميں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہيں۔ دوسری جانب اسرائيلی جنگی طياروں نے گزشتہ روز غزہ پر کُل پچاس حملے کيے، جن ميں آٹھ فلسطينی ہلاک ہو گئے۔ اسرائيل نے غزہ پٹی ميں باقاعدہ فوجی کارروائی کا آغاز آٹھ جولائی کو کيا تھا۔ اس وقت سے اب تک 1,914 فلسطينی ہلاک ہو چکے ہيں، جن ميں بھاری اکثريت عام شہريوں کی ہے۔ اسرائيل کے بھی 64 فوجی اور تين شہری مارے جا چکے ہيں۔

دريں اثناء اطلاعات ہيں کہ غزہ ميں مستقل جنگ بندی کے قيام کے ليے مصری دارالحکومت قاہرہ ميں بالواسطہ مذاکرات کا سلسلہ آج اتوار دس اگست کے روز بحال ہو رہا ہے۔ فلسطينی اہلکاروں کے بقول انہيں مطلع کيا گيا ہے کہ اتوار کو اسرائيلی وفد بھی قاہرہ پہنچ رہا ہے۔ اس وفد کے ايک اور رکن اور فلسطينی گروپ حماس کے نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ مذاکراتی عمل کے ليے آئندہ چوبيس گھنٹے کافی اہميت کے حامل ہوں گے۔ انہوں نے اسرائيل پر الزام عائد کيا کہ وہ دانستہ سست روی سے کام لے رہا ہے۔

ادھر فلسطينی مذاکراتی وفد کے ايک اور رکن نے تنبيہ کی ہے کہ اگر اتوار کو اسرائيلی وفد قاہرہ نہ پہنچا، تو فلسطينی وفد کے ارکان بھی اپنی اعلیٰ قيادت سے مشاورت کے ليے قاہرہ سے واپس چلے جائيں گے۔ بعد ازاں فلسطينی مذاکرات کاروں کے سربراہ عظام احمد کی طرف سے بھی يہ بيان سامنے آيا کہ اگر اسرائيل اتوار تک مصر کی ثالثی ميں ہونے والے مذاکراتی عمل ميں کوئی شرائط رکھے بغير شامل نہيں ہوتا، تو فلسطينی نمائندے واپس چلے جائیں گے۔