ڈالر کی قدر میں کمی : پاکستان پر اِس کے کیا اثرات ہوں گے؟
26 جنوری 2018خیال کیا جارہا ہے کہ امریکہ نے اپنی کرنسی کی قدر کم کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ واشنگٹن چینی مصنوعات کے مقابلے میں اپنی مصنوعات کو مذید مسابقتی بنانا چاہتا ہے۔ اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے معروف معیشت دان ڈاکڑ شاہدہ وزارت نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’دنیا میں جس ملک نے بھی ڈالر کی جگہ دوسری کرنسی کو رائج کرنے کی بات کی تو امریکہ نے اس کا بیڑہ غرق کر دیا۔‘‘
بھارتی نجی ادارہ ملک میں مفت سمارٹ فون جلد مارکیٹ کرے گا
افغانی آئے آئے، روپیہ بائے بائے
بھارتی روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی
پاکستانی روپے کی قیمت تاریخ کی کم ترین سطح پر
ڈاکٹر وزارت کا کہنا ہے،’’ عراق اور لیبیا نے بھی ڈالر کی جگہ دوسری کرنسی کی بات کی تھی۔ آپ دیکھیں امریکہ نے ان کا کیا حشر کیا۔ پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں اور چینی کرنسی میں تجارت کرنے کی بھی بات کی جارہی ہے۔ تو یہ ممکن ہے کہ امریکہ پاکستان کے لئے مشکلات کھڑی کرے۔ اس حوالے سے سیاسی طور پر بھی ملک میں گڑ بڑ کرائی جا سکتی ہے۔‘‘
سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کہتے ہیں کہ یہ امریکہ ، یور پ اور چین کے درمیان کرنسی اور ٹریڈ جنگ ہے اور ہمیں اس کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ اُن کا مزید کہنا تھا، ’’بنیادی طور پر امریکہ نے یہ قدم اس لئے اٹھایا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کو زیادہ مسابقانہ بنا سکے کیونکہ امریکہ کا چین سے تجارتی خسارہ بڑھا ہوا ہے اور امریکہ چاہتا ہے کہ اس تجارتی خسارے کو کم کیا جائے۔
سلمان شاہ کے مطابق ابھی اگر کوئی امریکی گاڑی مثال کے طور پر دس ہزار ڈالر کی ہے تو وہ اس ڈالر کی بے قدری سے سستی ہوجائے گی اور یوں امریکہ یورپ، جاپان اور دوسرے ممالک میں چین کا مقابلہ کر سکے گا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ امریکی سرمایہ کار اندرونی طور پر بھی چینی مصنوعات کا مقابلہ کر سکیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سلمان شاہ نے کہا،’’ہم نے پہلے ہی روپے کی قدر میں کمی کر دی ہے۔ ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی ہے تو پھر ہمار ا قرض بھی بڑھے گا اور ہمارے لئے مذید مشکلات بھی پیدا ہوں گی۔‘‘
معروف معیشت دان ڈاکڑ مبشر حسن کے خیال میں اس فیصلے سے پاکستان پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں،’’میرے خیال میں اس فیصلے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا لیکن اگر روپے کی قدر میں مذید کمی کی گئی تو فرق پڑسکتا ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ دباو آئے گا کہ روپے کی قدر میں کمی کریں۔ اس طرح کا دباو ستر کی دہائی میں بھی آیا تھا لیکن ہم نے ایسا دباو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔‘‘
تاہم کئی ایکسپورٹرز اس فیصلے کو مثبت سمجھتے ہیں۔ معروف صنعتکار احمد چنائے کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس سے ایکسپورٹرز کو فائدہ ہوگا۔