چین میں سماجی اعتماد سازی کا تجرباتی سلسلہ
5 جنوری 2018سوشل کریڈٹ سسٹم کے تجربے سے ایسا امکان ہے کہ لوگوں کی نجی زندگی کا بھرم قائم نہ رہ سکے لیکن حکومت اس کی فی الحال پرواہ نہیں کرنا چاہتی۔ عام لوگوں کے لائق اعتماد ہونے کو جانچنا ہی حکومت کے اس تجرباتی نظام کی بنیاد ہے۔ حکومت یہ جاننا چاہتی ہے کہ اُس کے شہری کتنے اچھے ہیں؟
چینی عوام کرپشن اور ماحولیاتی آلُودگی سے پریشان ہے
چین کے پہلے آزاد تجارتی زون میں انٹرنیٹ کی آزادی
چینی نیوی گیشن نیٹ ورک، دیگر ممالک کو استعمال کی دعوت
چین میں مردم شماری اور داخلی مہاجرین کے مسائل
سوشل کریڈٹ سسٹم کو پہلے سے موجود افراد کے رجسٹریشن مرکز کے ساتھ نتھی کیا گیا ہے۔ اس نظام کے تحت اس کا بھی ریکارڈ رکھا جائے گا کہ ایک لڑکا یا لڑکی ایک سال میں کتنی مرتبہ اپنے بوڑھے والدین سے ملاقات کے لیے گئے ہیں۔ اگر وہ ملاقات نہیں کریں گو انہیں منفی پوائنٹس کا حقدار ٹھہرایا جائے گا جبکہ دوسری صورت میں ان کو مزید پوائنٹس دیے جائیں گے۔
اسی طرح سرخ اشارہ توڑنے یا غیرقانونی طور پر کاٹھ کباڑ یا کوڑا کرکٹ پھیلانے پر بھی منفی پوائنٹس دیے جائیں گے۔ عدالتی سمن کی تعمیل کرنے یا نہ کرنے پر بھی منفی یا مثبت پوائنٹس دیے جائیں گے۔ اس جامع اعتماد سازی کے نظام کے دوران پوائنٹس کے ساتھ ساتھ ایک فرد کا سماجی برتاؤ بھی ادارے کے سامنے رہے گا۔
بیجنگ حکومت نے اس نظام کو متعارف کرانے کا فیصلہ سن 2014 میں کیا تھا۔ اُس وقت سے چین میں جہاں کہیں کوئی معاشرتی کانفرنس یا اجلاس ہوتا ہے تو اُس میں’سوشل کریڈٹ‘ کی اصطلاح کثرت سے استعمال ہوتی ہے اور پھر اس کی گونج اجلاس یا کانفرنس کے بعد بھی سنی جاتی ہے۔
جرمن دارالحکومت برلن میں قائم میریکس انسٹیٹیوٹ برائے چائنا اسٹڈیر کا خیال ہے کہ چین میں متعارف کردہ نظام کے تحت زندگی کے ہر شعبے کو شامل کرنے کی کوشش حکومتی کی جانب سے جاری ہے۔ اس ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیجنگ حکومت کو یقین ہے کہ یہ سوشل کریڈٹ سسٹم بتدریج کئی معاشی و معاشرتی خرابیوں کے مناسب حل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
میریکس کے مطابق چین کے کسی بھی حلقے کی جانب سے اس تجرباتی نظام پر کوئی تنقید سامنے نہیں آئی ہے کیونکہ وہ اس نظام کے حوالے سے مناسب آگہی نہیں رکھتے۔ اسی طرح سرکاری یا نجی سطح پر اس کی ضرورت کے حوالے سے کبھی کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔
میریکس کی ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوشل کریڈٹ سسٹم پر بات کرتے ہوئے اس کے تکنیکی مسائل پر ضرور غور کیا جاتا ہے اور خدشات سامنے آئے ہیں کہ اس کی کامیابی میں ٹیکنیکل پیچیدگیاں حائل ہیں اور اس میں سب سے اہم یہ ہے کہ نجی معلومات کو نجی کمپنیوں کے ہاتھ میں کتنی دیر رکھا جائے گا۔