’دہشت گردی میں مالی تعاون کے خلاف محدود اقدامات کیے گئے‘
22 فروری 2019فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں واقع ایف اے ٹی ایف نامی بین الحکومتی ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی میں تعاون کے خلاف اب تک ’’محدود اقدامات کیے ہیں۔ ساتھ ہی اس ادارے کی طرف سے کہا گیا ہے کہ داعش، القاعدہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی جانب سے لاحق خطرات کے خلاف اسلام آباد حکومت کی حکمت عملی ابھی تک واضح نہیں ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی ذمہ داری رقوم کی غیر قانونی منتقلی کی نگرانی کرتے ہوئے عالمی مالیاتی نظام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
جمعہ کے روز جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق اس مسئلے پر ایف اے ٹی ایف پاکستان کے ساتھ مل کر مزید کام کرے گا۔ مزید برآں پاکستان کو رواں برس مئی 2019ء تک ایکشن پلان مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اُدھر پاکستان میں امید کی جارہی تھی کہ پیرس میں سترہ سے بائیس فروری تک جاری اس اجلاس کے بعد پاکستان کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست ’گرے لسٹ‘ سے ہٹا دیا جائے گا۔ پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر نے ٹوئیٹر پر ایف اے ٹی ایف کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے تعاون اور منی لاؤنڈرنگ کے قوانین میں سختی کے بعد اسٹیٹس برقرار رکھا گیا ہے۔ ان کے بقول، مخالفین نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کے لیے بھرپور کوششیں اور لابی کی تھی۔
علاوہ ازیں ایف اے ٹی ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ثابت کرنا ہوگا کہ ملک میں دہشت گردی میں تعاون اور رقم کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کے بیان میں اس حوالے سے مزید تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ مثال کے طور پر منی لاؤنڈرنگ پر نظر رکھنے والے اداروں کے درمیان تعاون بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط اور ٹھوس قوانین پر اطلاق کی ضرورت ہے۔
جنوبی ایشیا کی اس دوسری ایٹمی طاقت کو مغربی ممالک کی جانب سے ملک میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے سلسلے میں شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ اس کے ساتھ بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے دہشتگردانہ واقعات کے بعد سے بھارت کی جانب سے بھی کوشش کی گئی کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے اور عالمی سطح پر پاکستان کو مزید اقتصادی مشکلات کا سامنا ہو۔
ع آ / ک م (نیوز ایجنسیاں)