فلسطين کے خلاف معاشی پابندياں، صائب عريقات کی مذمت
11 اپریل 2014رملہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق فلسطين کی مذاکراتی کميٹی کے سربراہ صائب عريقات نے جمعرات دس اپريل کو کہا کہ فلسطينيوں کے نام پر جمع کيے جانے والے ٹيکسوں کو منجمد کرنے کا اسرائيلی اقدام ’چوری‘ کے مترادف ہے۔ اُنہوں نے اسرائيل کی جانب سے اعلان کردہ معاشی پابنديوں کو بين الاقوامی قوانين کی خلاف ورزی قرار بھی ديا ہے۔
قبل ازيں فلسطينی اعلی قيادت کی جانب سے فلسطین کو آزاد رياست کے طور پر تسليم کرائے جانے سے متعلق حاليہ کوششوں کے تناظر ميں اسرائيل نے فلسطينی اتھارٹی کے خلاف پابنديوں کا اعلان کيا تھا۔ اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر ايک اسرائيلی اہلکار نے بتايا کہ فلسطينی اتھارٹی کو باقاعدگی سے ادا کیے جانے والی ٹيکسوں کی رقم ميں سے ایک حصہ کاٹ لیا جائے گا اور اسرائيل ميں فلسطينی حکومت کے مالی ذخائر کی بھی حد مقرر کر دی جائے گی۔ اسرائيل نے يہ بھی کہا ہے کہ وہ غزہ پٹی کی سرحد کے قريب جاری گيس تلاش کرنے کے ايک منصوبے سے اپنی شراکت معطل کر رہا ہے۔
دوسری جانب فلسطينی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اسرائيلی انتظاميہ پر الزام عائد کرتے ہيں کہ فلسطينی قيديوں کی چوتھی کھيپ کی رہائی روک کر اسرائيل نے امن عمل ميں طے شدہ نکات کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی کی ہے۔
امريکا کی ثالثی کے نتيجے ميں گزشتہ برس جولائی ميں بحال ہونے والے مشرق وسطی امن مذاکرات اِن دنوں شديد تنازعات کا شکار ہيں۔ مذاکرات کے آغاز پر طے شدہ شرائط کے تحت اسرائيل کو گزشتہ ماہ کے اختتام پر فلسطينی قيديوں کی چوتھی کھيپ کو رہا کرنا تھا تاہم اسرائيل نے فلسطين کی جانب سے مذاکرات ميں توسيع نہ کرنے کے سبب قيديوں کورہا نہ کيا۔ اِس کے رد عمل ميں فلسطين نے بين الاقوامی طور پر تسليم کيے جانے کے اپنے عزائم اور اقدامات بحال کيے اور محمود عباس نے پندرہ بين الاقوامی کنونشنوں پر دستخط کيے۔ اسرائيل فلسطينی قيادت کے اِس اقدام کو مذاکرات کے آغاز پر طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی قرار ديتا ہے۔
امن مذاکرات ميں کسی معاہدے تک پہنچنے کے ليے رواں ماہ انتيس تاريخ تک کی مدت مقرر ہے تاہم اب امريکا کی کوشش ہے کہ مذاکراتی عمل ميں کچھ وقت کی توسيع کر دی جائے تاکہ فريقين کو تحفظات دور کرنے کا موقع مل سکے۔ جمعرات کے روز امريکا کی جانب سے عنديہ ديا گيا ہے کہ اندرونی سطح پر بات چيت جاری ہے اور پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ امن عمل ناکام نہ ہو۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان جينيفر ساکی کے بقول فريقين کے مابين فاصلے کچھ کم ہوئے ہيں تاہم فی الحال کچھ کہا نہيں جا سکتا۔
دريں اثناء اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل بان کی مون نے تصديق کر دی ہے کہ فلسطين کی جانب سے تيرہ بين الاقوامی کنونشنوں کی رکنيت حاصل کرنے سے متعلق درخواستيں درست ہيں اور اُنہيں تسليم کيا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے جمعرات کے روز بتايا کہ سيکرٹری جنرل نے تمام 193 رکن رياستوں کو مطلع کر ديا ہے کہ فلسطين کی درخواستيں منظور کر لی گئی ہیں۔ فلسطين کی جانب سے جمع کرائی جانے والی بقيہ دو درخواستوں ميں سے ايک ہالينڈ جبکہ دوسری جنيوا ميں ہے۔
اقوام متحدہ ميں فلسطين کے سفير رياض منصور نے اِسی ہفتے منگل کے روز کہا تھا کہ فلسطين پندرہ ميں سے تيرہ کنونشنوں ميں دو مئی سے بحيثيت رياست رکن بن جائے گا۔ اُن کے بقول فلسطين اقوام متحدہ کی ديگر ايجنسيوں، کنونشنوں اور معاہدوں کا حصہ بننے کے ليے تيار ہے، جس کا دارومدار اسرائيلی انتظاميہ کے اقدامات پر ہوگا۔