جی ایٹ اجلاس: یونان کو یورو زون کا حصہ رکھنے اور نمو کو فروغ دینے پر اتفاق
20 مئی 2012امریکی صدارتی آرام گاہ کیمپ ڈیوڈ میں جمع ہونے والے رہنماؤں نے یورپ میں بچتی اقدامات پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ امریکی طرز پر معیشت کو تحریک دینے کی بھی حمایت کی ہے۔ تاہم یہ بات واضح تھی کہ اس معاملے پر رہنماؤں میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔
ان رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا: ’ہم اپنی معیشتوں میں دوبارہ جان ڈالنے اور انہیں مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے پر کاربند ہیں۔ اس دوران ہم اس بات کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ہم میں سے ہر کوئی ان اقدامات کے درست ہونے پر یکساں مؤقف نہیں رکھتا۔‘
سربراہی اجلاس کا مرکزی پیغام یہ تھا کہ یورو زون کا بحران یورپ کے مشترکہ کرنسی بلاک کے سترہ ملکوں اور کمزور امریکی بحالی کو متاثر کر سکتا ہے۔
بحران زدہ ملک یونان میں رواں ماہ کے انتخابات میں رائے دہندگان نے بچتی اقدامات کی حمایت کرنے والی جماعتوں کو مسترد کر دیا تھا اور اب سترہ جون کو دوبارہ ہونے والے انتخابات پر بھی بے یقینی کے سایے لہرا رہے ہیں۔ ایک اور یورپی ملک اسپین میں بھی قرضوں کا بحران گھمبیر شکل اختیار کرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
امریکی صدر اوباما نے اپنے اختتامی بیان میں یورو زون کے رہنماؤں کو یاد دلایا کہ ان کی ناکامی کی صورت میں بہت بڑی قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا: ’ہماری اوّلین ترجیح نمو اور ملازمتیں ہونی چاہیے۔‘
اس کانفرنس کے دوران جی ایٹ کے رہنماؤں نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مشترکہ مؤقف اپناتے ہوئے تہران پر دباؤ میں اضافہ کیا۔ انہوں نے تہران کے خلاف پابندیوں پر عمل درآمد کرنے کا عزم ظاہر کیا اور اس بات کا اشارہ دیا کہ ضرورت پڑنے پر تیل کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے وہ مل جل کر کام کریں گے۔
صدر اوباما نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں امید ہے کہ ہم (ایران کے) مسئلے کو پر امن انداز میں اس طرح حل کر سکتے ہیں جو نہ صرف بین الاقوامی برادری میں اس کی خود مختاری اور حقوق کا احترام کرے بلکہ اس کی ذمہ داریوں کا بھی احساس دلائے۔‘
کیمپ ڈیوڈ کے سربراہی اجلاس کے بعد صدر اوباما اور جی ایٹ کے کئی رہنما شکاگو روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ نیٹو کے دو روزہ سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
(hk/ng (Reuters