جرمنی میں سیلاب اب تک 133جانیں لے چکا ہے
17 جولائی 2021جرمنی کے دو مغربی صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ان حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ہفتے کے روز سامنے آنے والے پولیس کے اندازوں کے مطابق تاحال ہلاک ہونے والے 133 افراد میں سے 90 کا تعلق نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر کولون کے جنوب میں واقع ’ آہروائلر‘ ضلع سے تھا۔ پولیس نے کہا ہے کہ سینکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ ہفتے کے روز بھی مغربی جرمنی کے چند شہروں کے مکانات میں پانی کی سطح بلند رہنے کی اطلاع ہے اور سیلابی ریلے کی زد میں آکر مزید مکانات منہدم ہوئے ہیں۔
ڈیم ٹوٹ گیا
جمعے کے روز رات دیر گئے شہر کولون کے نزدیک ’واسنبرگ‘ نامی ایک قصبے سے قریب 700 رہائشیوں کو نکال لیا گیا۔ حکام کے مطابق اس قصبے میں ایک ڈیم ٹوٹ گیا ہے۔ گزشتہ کئی روز سے جرمنی کے دو صوبوں، رائن لینڈ پلاٹینیٹ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، میں مسلسل طوفانی بارش کی وجہ سے کئی علاقوں کے مکینوں کو بجلی اور مواصلات کے ذرائع کے منقطع ہو جانے کا سامنا ہے۔ سیلاب نے ہالینڈ اور بیلجیئم کے بھی کئی علاقوں کو متاثر کیا ہے اور وہاں کم از کم 20 افراد کی جانیں ضایع ہوئی ہیں۔
جرمنی میں سیلاب، کیا ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے؟
دریں اثناء ہفتے کے روز وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر اور صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ آرمن لاشیٹ حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ لاشیٹ کا تعلق حکمران جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو سے ہے۔ لاشیٹ ستمبر کے وفاقی پارلیمانی انتخابات میں چانسلرشپ کے ایک مضبوط امیدوار بھی ہیں۔ عام انتخابات میں اس بار سیلاب کی لائی ہوئی تباہی کے سبب ماحولیاتی تبدیلی کے موضوع کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہو سکتی ہے۔
سائنسدانوں کا انتباہ
سائنسدان ایک عرصے سے متنبہ کر رہے ہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے باعث شدید بارشیں مختلف علاقوں میں تباہی لائیں گی۔ محققین اپنی انتھک محنت کے ساتھ اس بے تحاشہ برسنے والی بارش سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی صورتحال کا جائزہ لینے اور اس پر تحقیق کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم جمعے کے روز انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس ریسرچ میں کئی ہفتے لگ جائیں گے۔ کم از کم 103 ہلاکتیں، 1000 سے زائد لاپتہ اور ایک ارب کا نقصان
جرمن موسم تبدیل ہو رہا ہے!
جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں حالیہ موسمی صورت حال کے حوالے سے موسمیاتی شعبے کے اہلکار برینڈ مہلنگ کا کہنا ہے کہ ایسا زیادہ بارشوں والا موسم صرف سرما میں دیکھا جاتا تھا اور گرمیوں اتنی شدید موسمی کیفیت یقینی طور پر غیر معمولی قرار دی جا سکتی ہے۔
جرمنی میں گرمی اور بدلتے موسم کا توڑ ’اسفنج سٹی‘
تیرہ اور چودہ جولائی کو اسی جرمن صوبے کے کئی علاقوں کو موسلا دھار بارش اور سیلاب نے تباہی سے دوچار کر دیا۔ اسی صوبے کے ایک شہر ہاگن کے اہلکار کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں سے آنے والے سیلاب میں پانی کی سطح اتنی بلند ہوئی کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔
اس اہلکار نے مزید کہا کہ انتہائی بلند پانی نے کئی علاقوں کو عملی طور پر کاٹ کر رکھ دیا تھا۔
لائپزگ یونیورسٹی کے ماہر موسمیات ژوہانیس کوآس کا کہنا ہے کہ اس موسمی حالت کو ایک 'نیو نارمل‘ کہہ سکتے ہیں کیونکہ ماحولیاتی تبدیلیاں معمول کے موسم کی طے شدہ تعریف کو تبدیل کر رہی ہیں۔
کوآس کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسانی معزشرت بتدریج اس مقام پر پہنچ رہی ہے جہاں بارشوں کا انداز یکسر تبدیل ہو کر رہ جائے گا۔
ماحولیاتی تبیلیوں سے سیلاب شدید ہو سکتے ہیں
ماحولیات کے ماہرین کا موقف ہے کہ بلند ہوتے درجہ حرارت سے شدید موسمیاتی تبدیلیاں اب ناگزیر ہو گئی ہیں اور انسانوں کو اس کا سامنا کرنا ہو گا۔
کولون: دریائے رائن میں سیلاب، بحری جہاز ریلوے پل سے ٹکرا گیا
ان کے مطابق ایک ڈگری درجہ بڑھنے سے ہوا میں سات فیصد آبی بخارات بڑھ جاتے ہیں اور یہی نمی انجام کار موسلا دھار بارشوں اور طوفانوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہے۔
آکسفرڈ یونیورسٹی کے انوائرمنٹل چینگ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ فریڈریکو اوٹو کا کہنا ہے کہ یورپ میں حالیہ بارشیں شدید موسمی کیفیت قرار دی جا سکتی ہے اور یہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ فریڈریکو اوٹو کے مطابق مستقبل میں ایسے شدید موسمی حالات کثرت سے ظاہر ہو سکتے ہیں۔
جرمن فضائی ماحول
لائپزگ یونیورسٹی کے ماہر موسمیات ژوہانیس کوآس کا خیال ہے کہ جرمنی ایک صنعتی ملک ہے اور اس کا فضائی ماحول گلوبل وارمنگ کی شرح کے مطابق دوگنا ہے۔
کوآس کے مطابق اس کا مطلب یہ ہوا کہ جرمنی کو انیسویں صدی کے مقابلے میں بیس فیصد زیادہ بارشوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ جب نکاسی آب اور زمین بارشی پانی کو باہر نکالنے اور خشک کرنے میں ناکام ہو جاتی ہیں تو خاص طور پر زوردار بارشیں شہری نظام حیات کو درہم برہم کر دیتی ہیں۔
ک م/ ع آ ) روئٹرز، اے پی(