طوفانی بارشوں اور سیلابوں سے جرمنی میں تباہی و بربادی
بروز بدھ چودہ جولائی کو ہونے والی موسلادھار بارش نے کئی جرمن شہروں اور قصبوں میں نظامِ زندگی درہم برہم کر دیا ہے۔ بارشوں اور پھر سیلابی آفت نے کم از کم تینیتیس افراد کو ہلاک کیا ہے۔ ابھی بھی درجنوں انسان لاپتہ ہیں۔
مکانات منہدم، لوگ چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور
پولیس نے آہر وائلر علاقے میں اٹھارہ افراد کے مرنے کی تصدیق کردی ہے۔ اس علاقے میں درجنوں افراد اپنے گھروں کی چھتوں پر امداد کے منتظر رہے۔ ایک گاؤں شُولڈ میں مکان گرنے سے چھ افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ شُولڈ پہاڑی علاقے آئیفل میں واقع ہیں۔ آئیفل علاقے کے سبھی ندیاں، نالے اور دریاؤں میں پانی کی سطح انتہائی بلند ہونے سے وہ قریبی بستیوں پھیل گئے۔
کئی افراد لاپتہ
درجنوں افراد سیلابی ریلوں میں گم ہو گئے ہیں۔ ان لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ مغربی اور وسطی جرمن علاقوں میں لاپتہ انسانوں کی تلاش زور شور سے جاری ہے۔ یہ بارشیں ایک موسمی طوفان کا حصہ تھیں اور ان سے جرمنی کے ہمسایہ ملکوں بیلجیم اور ہالینڈ بھی متاثر ہوئے ہیں۔
سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئیں
مغربی جرمن علاقوں کے کئی حصے ٹریفک کے لیے موزوں نہیں رہے۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں۔ کئی علاقوں میں سیلابی ریلے سڑکوں کو بہا کر بھی لے گئے۔ اسی طرح نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں ریل نیٹ ورک بھی متاثر ہے۔
ڈیموں کی صورت حال تشویش ناک
کئی گھنٹے جاری رہنے والی موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر شدہ کئی ڈیموں میں پانی کی سطح بہت زیادہ بلند ہونے سے انتظامیہ میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ بارش کا پانی کولون، کامین اور ووپرٹال سمیت کئی شہروں کے رہائشی علاقوں میں پھیل گیا اور کئی مکانوں کے تہہ خانے بھر گئے۔ اس باعث لوگوں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔
امدادی ورکرز بھی خطرے میں
بارشوں اور سیلابوں سے پیدا صورت حال امدادی ورکرز کے لیے بھی نہایت پریشان کن تھی۔ الٹینا نامی قصبے میں ایک امدادی ورکر سیلابی ریلے میں ڈوب کر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ ایک اور امدادی کارکن ورڈہول کے پاور پلانٹ پر جان گنوا بیٹھا۔
امدادی عمل مشکلات کا شکار
گلیوں اور محلوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے انٹرنیٹ بیٹھ جانے اور فون کے سسٹم میں خرابی نے امدادی سرگرمیوں کو مزید مشکل کر دیا۔ لوگ عدم رابطوں کی وجہ سے امداد کے منتظر رہے۔ جرمن شہر اوئیس کرشن زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہے۔ اس علاقے میں آٹھ انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔