بیت اللحم کوعالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرنے کی اپیل
8 فروری 2011سیاحتی امور کے وزیر Khulud Daibes نے میڈیا کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ’ ہمیں فخر ہے کہ ہم نے یونیسکو کے ورلڈ ہیریٹیج سینٹر کی فہرست میں اندراج کے لیے مقدس مقام بیت اللحم کو نامزد کیا ہے۔ یعنی حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش، نیٹی ویٹی کے چرچ اور اس علاقے کی زیارت کرنے والوں کے روٹ کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے کی اپیل کی ہے۔‘
دراصل غرب اُردن کے اس علاقے کو بہت پہلے ہی عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا جا چکا ہوتا تاہم یہ معاملہ بھی اسرائیل فلسطینی تنازعے کی وجہ سے کھٹائی میں پڑا ہوا ہے۔
دوسری جانب یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یونیسکو میں بیت اللحم کوعالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کروانے کا فلسطینیوں کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اس طرح اُن کے ایک آزاد ریاست کے قیام کی طویل جدو جہد کو بھی کسی حد تک قوت محترکہ ملے گی۔
سیاحتی امور کے وزیر Khulud Daibes کے بقول،’ یہ وقت ہمارے لیے بہت نازک ہے۔ ہماری جدو جہد کا نچوڑ یہ ہے کہ فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی قبضہ ختم ہو اور فلسطینی ریاست کے ادارے قائم ہو سکیں۔‘
سن 2012ء میں اقوام متحدہ کی کمیٹی بیٹھے گی اور بیت اللحم کی نامزدگی کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ دریں اثناء بیت اللحم کے میئر Victor Batarseh نے ایک بیان میں کہا، ’ جس جگہ حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی، وہ دنیا کا سب سے اہم ثقافتی مقام ہے۔ یہی وہ جگہ ہے، جہاں سے امن کے اس شہزادے نے تمام دنیا کو امن کا پیغام اور روشنی بھیجی۔‘
اُدھر رملہ میں قائم یونیسکو کے دفتر کے سربراہ Louise Haxthausen ، جنہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی وزارت سیاحت کے ساتھ بیت اللحم سے متعلق تجویز پر کام کیا ہے کا کہنا ہے، ’ بھلا چرچ آف نیٹی ویٹی کے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ ہونے کے بارے میں کسے شبہ ہو سکتا ہے اور کون اس بارے میں سوال اٹھا سکتا ہے۔‘
تاہم اس بارے میں یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آخر کار یونیسکو فلسطینیوں کی طرف سے بیت اللحم کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے کی درخواست اس وجہ سے رد نہ کر دے کیونکہ فلسطینی علاقوں کو ابھی تک ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ فلسطینیوں نے اس نامزدگی کے ساتھ ساتھ ورلڈ ہیریٹیج کمیٹی کی ممبر شپ کی درخواست بھی جمع کرائی ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عاطف بلوچ