پوپ آزاد فلسطینی ریاست کے حق میں
13 مئی 2009پاپائے روم بینیڈیکٹ شانزدہم اپنا دورہء مشرق وسطیٰ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے اپنے پہلے دورے پر پاپائے روم نے مسلح نوجوانوں سے تشّدد کے راستے کو ترک کرنے کی اپیل کے ساتھ ساتھ اس امید کا اظہار بھی کیا کہ غزہ پٹی پر عائد تمام پابندیاں ختم کردی جائیں گی۔ پوپ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے سلسلے میں اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
حضرتِ عیسیٰ کی جائے پیدائش بیت الحم میں پوپ کا شاندار استقبال کیا گیا۔ استقبالی تقریب کے موقع پر پوپ نے کہا، وہ چاہتے ہیں کہ فلسطینی باشندے ایک ایسی ریاست میں رہیں، جو ہر لحاظ سے خودمختار ہو اور جو امن اور خیرسگالی کا جذبہ لئے اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ دوستی کے ماحول میں ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
اسرائیل میں نیتن یاہو کی حکومت ابھی تک علٰیحدہ فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں نہیں ہے۔ نیتن یاہو سخت گیر موقف کے حامل سیاست دان تصور کئے جاتے ہیں اور بیشتر تجزیہ کاروں کی رائے میں جب تک وہ اقتدار میں رہیں گے، تب تک خطّے میں مستقل امن کا قیام مشکل ہے۔
پوپ کا مشرقِ وُسطےٰ کا یہ دورہ آٹھ روز پر مشتمل ہے۔ اِس پورے خطّے کے لئے امن کا پیغام دینے والے پاپائے روم نے کہا کہ یہاں تمام مذاہب کے پیروکاروں کو کئی دہائیوں سے چلی آرہی کشیدگی کے خاتمے کے لئے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔
فلسطینی علاقوں، غزہ اور مغربی کنارے کے باشندوں سے پوپ نے کہا کہ وہ اپنے دلوں کے اندر موجود شکایتوں کو مزید معصوم جانیں ضائع کرنے کے لئے استعمال نہ کریں بلکہ امن اور آشتی کے لئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ آنے والی نسلوں کو ان پریشانیوں اور تکلیفوں کا سامنا نہ کرنا پڑے، جن کا انہیں خود تجربہ ہوا ہے۔
اسرائیلی دارالحکومت یروشلم سے بیت الحم کے سفر کے دوران پوپ نے جگہ جگہ اُس دیوارکو خود دیکھا، جو اسرائیل نے مغربی کنارے میں تعمیر کی ہے۔ بیت الحم کے پناہ گزین کیمپ پر بیاسی سالہ پوپ نے فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی۔