برازیل انتخابات: بولسونارو کی خاموشی اور سڑکوں پر ہنگامہ
1 نومبر 2022برازیل کے رخصت پذیر صدر جیئر بولسونارو کی حمایت کرنے والے ٹرک ڈرائیوروں نے پیر کے روز تقریباً 20 ریاستوں میں سڑکیں جام کر دیں، کیونکہ بولسونارو نے الیکشن ہارنے کے بعد سے اب تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
برازیل کے صدر کے خلاف عالمی عدالت میں 'ماحولیاتی جرائم‘ کا کیس درج
اس صورت حال میں بائیں بازو کے خیال کے حامل سابق صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا کی جیت کے اعلان کے بعد بھی، یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ انتخابی نتائج کا تنازعہ کئی روز تک جاری رہ سکتا ہے۔
تبصرہ: برازیل کی آزادی کے دو سو سال - ایک ٹوٹے ہوئے وعدے کی کہانی
ویسے تو سرکاری نتائج نے تصویر پوری طرح سے واضح کر دی ہے کہ لولا نے صدارتی انتخاب جیت لیے ہیں، تاہم اس جیت کا فرق فیصد کے لحاظ سے کم یعنی 50.9 فیصد ہے، جبکہ ان کے حریف بولسونارو کو 49.1 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ لیکن مجموعی طور پر جو تقریباً 12 کروڑ درست ووٹ ڈالے گئے، اس حساب سے لولا کو تقریبا ً20 لاکھ ووٹرز کی زیادہ حمایت حاصل ہے۔
امیزون کے جنگلات کی حفاظت، نوجوان آبادی کے ذریعے
لولا نے فتح کے بعد اپنی تقریر میں کہا کہ ''فاتح صرف برازیل کے لوگ ہیں۔'' ان کی صدارت کی افتتاحی تقریب یکم جنوری کو ہونی ہے۔
ٹرک ڈرائیوروں کی ہنگامہ آرائی
برازیل کی فیڈرل ہائی وے پولیس نے بتایا کہ ٹرک ڈرائیوروں نے 20 ریاستوں میں سڑکوں کو کہیں جزوی تو کہیں مکمل طور پر بلاک کرنے کے لیے 230 سے زیادہ احتجاج ریلیاں کیں۔
ویڈیو فوٹیج میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے والے کچھ ٹرک ڈرائیوروں کو دیکھا جا سکتا ہے، جو لولا کو صدر بننے سے روکنے کے لیے فوجی بغاوت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کسانوں کی فیڈریشن کے صدر، نارمنڈو کورل کا کہنا تھا کہ میٹو گروسو کی ریاست میں احتجاج اور رکاوٹوں کے سبب زرعی ترسیل میں خلل پڑنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ یہ خطہ کھیتی کے لیے مرکزی اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ''یہ کہنا بہت جلد بازی ہو گی کہ آیا اس سے پیداوار متاثر ہو گی یا نہیں کیونکہ ناکہ بندی کل سے شروع ہوئی ہے۔ میں نہیں جانتا کہ یہ کب تک چلے گی۔''
ناکہ بندی کی وجہ سے بعض بندرگاہوں تک رسائی کی سڑکیں بھی بند ہو گئی ہیں۔ تاہم، سانتوس اور پیراناگوا میں بندرگاہ کے حکام نے بتایا ہے کہ کارگو کی نقل و حرکت میں فوری طور پر کوئی رکاوٹ نہیں آئی ہے۔
بولسونارو انتخابی شکست پر خاموش
سبکدوش ہونے والے صدر بولسنارو نے واضح نتائج آنے کے بعد بھی پیر کے روز عوامی طور پر اپنی انتخابی شکست تسلیم نہیں کی۔ ان کے ایک سینیئر مشیر کا کہنا ہے کہ وہ صرف منگل کو ہی اس پر کچھ کہنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
انہوں نے انتخابات کے بعد کا دن صدارتی محل کے اندر ہی گزارا جب کہ صحافیوں کا ہجوم ان کے رد عمل کے لیے محل کے باہر ڈیرا ڈالے ہوئے ہے۔
ان کی خاموشی سے یہ قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں کہ آیا وہ اپنی شکست تسلیم کر لیں گے، یا پھر انتخابی دھاندلی کا دعویٰ کریں گے، کیونکہ انہوں نے حالیہ مہینوں میں ملک کی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر اعتماد کے حوالے سے کئی بار بے بنیاد سوال اٹھائے تھے۔
ان کے سب سے بڑے بیٹے فلاویو بولسونارو، جو خود ایک سینیٹر ہیں، نے اپنے والد کے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹویٹ کیا: ''آئیے اپنے سر اٹھائیں اور اپنے برازیل سے دستبردار نہ ہوں! خدا انچارج ہے!۔''
ادھر بولسونارو کے کئی اہم اتحادیوں نے انتخابی نتائج کو عوامی سطح پر قبول کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔
برازیلیا یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر پاؤلو کالمن نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا، ''ان کے پاس انتخابات کے نتائج کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی سارے منصوبے ہونے چاہئیں، سوال یہ ہے کہ کیا ان کے پاس ان منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے سیاسی حمایت بھی حاصل ہے۔''
انہیں ساؤ پالو کے گورنر، ایوان زیریں، سینیٹ کی حمایت حاصل نہیں ہو گی، اور انہیں ان سب کی مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔''
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)