برازیل صدارتی انتخابات: لولا اور بولسونارو میں راست مقابلہ
3 اکتوبر 2022برازیل کے صدارتی انتخابات کے لیے پہلے مرحلے کی پولنگ کے جو نتائج اتوار کو سامنے آئے، اس میں دو اہم امیدوار ضروری پچاس فیصد ووٹ حاصل نہیں کر پائے اس لیے اب دونوں امیدواروں میں براہ راست مقابلہ ہو گا اور اس کے لیے اس ماہ کے اواخر میں پھر سے ووٹ ڈالے جائیں گے۔
برازیل کے انتخابی حکام کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے کی پولنگ میں سابق صدر لوئیز اناسیو لولا ڈی سلوا کو 48.3 فیصد ووٹ حاصل ہوئے جبکہ موجودہ صدر جیئر بولسونارو کو 43.3 فیصد ووٹ ملے، اس لیے ان دونوں کے درمیان اب براہ راست مقابلہ ہو گا۔
برازیل: مشتبہ شخص کا برطانوی صحافی اور ان کے ساتھی کو گولی مارنے کا اعتراف
واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں کئی اور بھی صدارتی امیدوار تھے، تاہم ان میں سے کوئی بھی چار فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کر سکا۔ برازیل میں قانون کے مطابق کسی بھی صدارتی امیدوار کو کامیابی کے لیے کم سے کم 50 فیصد ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔
الیکشن اتنے اہم کیوں ہیں؟
برازیل دنیا کی چوتھی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور اس کے سیاسی میدان میں دو اہم رہنما دو مختلف نقطہ نظر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ لولا ڈی سلوا بائیں بازو کے سیاسی نظریات مبنی سیاست کے قائل ہیں، جب کہ موجودہ صدر بولسونارو انتہائی دائیں بازو کے خیالات کے حامی ہیں۔
پہلے مرحلے کی ووٹنگ سے برازیل کی جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی اور اب یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ آیا کوئی بھی امیدوار فتح کے لیے 50 فیصد ووٹ حاصل کر سکتا ہے یا نہیں۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق لولا کوبولسونارو پر مہینوں تک برتری حاصل پر رہی اور بولسنارو اس طرح کے سوالوں سے گریز بھی کرتے رہے کہ آیا اگر وہ ہار گئے تو نتائج کا احترام کریں گے یا نہیں۔ اس سے انتخابی تشدد کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا تھا۔
بولسونارو اور لولا کے بارے میں ہمیں کیا معلوم ہے؟
بولسنارو ایک انتہائی دائیں بازو کے خیالات کے رہنما ہیں، جو سن 2018 میں اقتدار میں آئے تھے۔ انہوں نے سیاست کو صاف شفاف بنانے اور معیشت کو بلند کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
لیکن کورونا وائرس کے خطرات کو کم کرنے اور اس وبا سے نمٹنے کے ساتھ ہی بہت سے برازیلی شہریوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے میں وہ ناکام رہے، جس کے لیے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
برازیل کے صدر اپنی یاد داشت کھو بیٹھے تھے
دوبرازیل کے صدر اپنی یاد داشت کھو بیٹھے تھےسری جانب لولا ایک بائیں بازو کے رہنما ہیں، جو سن 2003 سے 2010 تک برازیل کے صدر رہ چکے ہیں۔ انہیں ملک میں وہ وسیع سماجی پروگرام نافذ کرنے کے لیے کافی سراہا گیا، جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ غربت سے نکل کر متوسط طبقے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
لولا کو سن 2017 میں بدعنوانی کے متعدد الزامات میں 10 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، اور ان کی یہ انتخابی مہم ان کی بڑی سیاسی واپسی کی کوشش کی عکاسی کرتی ہے۔
ملکی سپریم کورٹ کے ایک جج نے گزشتہ برس ان کے خلاف کئی فوجداری نوعیت کے مقدمات کو خارج کر دیا تھا اور اسی وجہ سے انہیں دوبارہ صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)