اوباما کی پوپ فرانسس سے پہلی تاریخی ملاقات
27 مارچ 2014ملاقات میں زیادہ تر عالمی سطح پر پائی جانے والی عدم مساوات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ویٹیکن سٹی سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق باراک اوباما اور پوپ فرانسس کی سوچ میں ہم جنس پرستوں کے حقوق سے لے کر مانع حمل ذرائع کے استعمال تک کئی امور پر وسیع تر اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ اس کے باوجود دونوں رہنماؤں نے اپنی اولین ملاقات میں عالمی سطح پر پائی جانے والی عدم مساوات کے خلاف کوششوں پر تفصیلی بات چیت کی۔ اس عدم مساوات کا خاتمہ دونوں رہنماؤں کی سیاسی ترجیحات میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
امریکی صدر نے اس ملاقات کے آغاز پر کہا کہ وہ کلیسائے روم کے موجودہ سربراہ کے بہت بڑے مداح ہیں۔ سیاسی مبصرین کے بقول صدر اوباما کا یہ موقف ان کے لیے امریکا میں پائی جانے والی حمایت، خاص طور پر کیتھولک امریکی شہریوں کی طرف سے ہمدردیوں میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لکھا ہے کہ امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر اور لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والے پہلے پاپائے روم کے درمیان اولین ملاقات بند کمرے میں ہوئی جو 50 منٹ تک جاری رہی۔ اے ایف پی کے مطابق یہ ملاقات پوپ کی دیگر عالمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے مقابلے میں کچھ ہی زیادہ دیر تک جاری رہی۔
اس ملاقات کے بارے میں واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے کہا گیا کہ صدر اوباما کی خواہش تھی کہ وہ دنیا بھر کے کیتھولک مسیحی باشندوں کے مذہبی رہنما کے ساتھ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی عدم مساوات کے خاتمے کے موضوع پر گفتگو کریں۔ اس کے علاوہ باراک اوباما پوپ فرانسس کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں، ماحولیاتی تبدیلیوں اور ترک وطن کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کرنا چاہتے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق ملاقات کے اختتام پر باراک اوباما اور پوپ فرانسس نے آپس میں تحائف کا تبادلہ بھی کیا۔ پاپائے روم نے امریکی صدر کو گزشتہ برس شائع ہونے والی اپنی تصنیف Apostolic Exhortation کی ایک کاپی پیش کی۔ اس کتاب میں پوپ فرانسس نے سرمایہ دارانہ نظام کے بارے میں اپنی رائے کا کھل کر اظہار کیا ہے اور ساتھ ہی اسقاط حمل کی بھرپور مخالفت بھی کی ہے۔
ان دنوں چھ روزہ دورے پر یورپ آئے ہوئے امریکی صدر نے پوپ فرانسس کو لکڑی کے ایک ڈبے میں بند وائٹ ہاؤس کے باغ میں استعمال ہونے والے پھلوں اور سبزیوں کے بیجوں کا تحفہ پیش کیا اور ساتھ ہی پاپائے روم کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت بھی دی۔