1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’آئی ایس‘ کے جنگجو عنقریب مغربی یورپ میں؟

امجد علی5 اکتوبر 2014

جرمن اخبار ’بِلڈ اَم زونٹاگ‘ نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اپنی بے رحمانہ کارروائیوں سے دنیا بھر کو ہلا کر رکھ دینے والے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسند عنقریب پناہ گزینوں کے بھیس میں یورپ پہنچ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DQ3U
تصویر: picture-alliance/abaca/Yaghobzadeh Rafael

اخبار لکھتا ہے کہ اس مقصد کے لیے ’آئی ایس‘ نے ہوشیاری کے ساتھ ایک منصوبہ بنایا ہے، جس کے تحت یہ انتہا پسند ملیشیا اپنے دہشت گردوں کو پناہ کے متلاشی افراد کے روپ میں یورپ میں داخل کرنے کی کوشش کرنے والی ہے۔

’بِلڈ اَم زونٹاگ‘ کے مطابق چار چار دہشت گردوں پر مشتمل گروپوں کو پہلے شام اور ترکی کی مشترکہ سرحد پار کروائی جائے گی اور ترکی سے پھر انہیں جعلی پاسپورٹوں کے ذریعے مغربی یورپ اور جرمنی پہنچایا جائے گا۔ سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اخبار کا کہنا ہے کہ ان دہشت گردوں کی مغربی یورپ آمد کا مقصد یہاں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ امریکی خفیہ اداروں نے ٹیلیفون پر ہونے والی مختلف گفتگوئیں سننے کے بعد پتہ چلایا ہے کہ یہ دہشت گرد ہوائی اڈوں پر سخت چیکنگ کے سبب طیارے استعمال کرنے سے گریز کریں گے۔ اخبار کے مطابق سکیورٹی ذرائع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ سلامتی کے جرمن محکمے اس حوالے سے تمام تر دستیاب تفصیلات سے آگاہ ہیں۔

جرمن اخبار ’بِلڈ اَم زونٹاگ‘ کے مطابق یہ انتہا پسند ملیشیا اپنے دہشت گردوں کو پناہ کے متلاشی افراد کے روپ میں یورپ میں داخل کرنے کی کوشش کرنے والی ہے
جرمن اخبار ’بِلڈ اَم زونٹاگ‘ کے مطابق یہ انتہا پسند ملیشیا اپنے دہشت گردوں کو پناہ کے متلاشی افراد کے روپ میں یورپ میں داخل کرنے کی کوشش کرنے والی ہےتصویر: imago stock&people

اس سلسلے میں جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے استفسار کے جواب میں وفاقی جرمن وزارتِ داخلہ کے ایک ترجمان نے اتوار کے روز محض یہ کہا کہ ’جرمنی پہلے کی طرح اب بھی جہادی دہشت گردی کے نشانے پر ہے‘۔ مزید یہ کہ اسی بناء پر داخلی سلامتی کے لیے انتہائی سنگین خطرات موجود ہیں تاہم یہ کہ سرِدست دہشت گردانہ منصوبہ بندی کے حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔

دریں اثناء سلامتی کے اداروں کا کہنا ہے کہ جرمنی سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند مسلمان جنگجو اب زیادہ سے زیادہ پاکستان سے شام کا رُخ کر رہے ہیں۔ ایک اور جرمن اخبار ’دی ویلٹ‘ نے جرمن خفیہ اداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی سے تعلق رکھنے والے چند ایک جہادی، جو برسوں پہلے پاک افغان سرحدی علاقے میں واقع دہشت گردی کے تربیتی مراکز میں چلے گئے تھے، اب یا تو شام پہنچ چکے ہیں یا پھر وہاں پہنچنے والے ہیں۔

اس اخبار سے باتیں کرتے ہوئے سلامتی کے جرمن اداروں کے ایک نمائندے نے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، بتایا کہ ’جنگی جنون میں مبتلا مسلمان انتہا پسندوں کے لیے شام کی خانہ جنگی اور دہشت گرد گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ آج کل ایک مقناطیسی کشش کے حامل ہیں‘۔

سلامتی کے اداروں کے خیال میں جرمنی سے تقریباً 450 انتہا پسند مسلمانوں نے شام کا سفر اختیار کیا ہے تاکہ وہاں ’آئی ایس‘ کی جنگ میں شریک ہو سکیں یا اس ملیشیا گروہ کی مدد کر سکیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دریں اثناء ان میں سے کوئی 150 انتہا پسند جرمنی واپس بھی پہنچ چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں