1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی طالبان کا اسلامک اسٹیٹ کو عسکریت پسند مہیا کرنے کا اعلان

عاطف توقیر5 اکتوبر 2014

پاکستانی طالبان نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ عراق اور شام میں شدت پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ کی مدد کے لیے اپنے عسکریت پسند روانہ کریں گے۔

https://p.dw.com/p/1DPvA
تصویر: picture-alliance/AP Photo

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں مختلف جہادی تنظیموں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات بھلا کر مدد کی جانا چاہیے۔

دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے عراق اور شام کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے، تاہم متعدد علاقوں میں اپنی طاقت اور اثرورسوخ کے تناظر میں اس گروہ نے دیگر شدت پسند گروہوں کے خلاف لڑائیاں بھی کی ہیں، جن میں النصرہ فرنٹ کے ساتھ اس گروہ کی خونریز جھڑپیں شامل ہیں۔ دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے والے گروہ النصرہ فرنٹ نے رواں برس فروری میں اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ تمام روابط ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

Propagandabild IS-Kämpfer ARCHIV
اسلامک اسٹیٹ کی انتہائی بہیمانہ کارروائیوں کی بنا پر القاعدہ نے بھی اس تنظیم سے دوری اختیار کر لی تھیتصویر: picture-alliance/abaca/Yaghobzadeh Rafael

تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ہفتے کے روز تمام جہادی گروہوں سے اپیل کی کہ وہ مشرق وسطیٰ میں بڑے مقصد کے حصول کے لیے متحد ہو جائیں اور اپنے اختلافات بھلا دیں۔ ایک نامعلوم مقام سے اے ایف پی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا، ’’جب آئی ایس کا وجود بھی نہیں تھا، ہم تب بھی عراق اور شام میں مجاہدین کی مدد کر رہے تھے۔‘‘

شاہد اللہ شاہد نے بتایا کہ اب تک ایک سے ڈیڑھ ہزار عسکریت پسند عراق اور شام میں بھیجے جا چکے ہیں۔ اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ باقاعدہ اتحاد قائم کرنے کے اعلان سے اجتناب کرتے ہوئے شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا، ’’ہم اسلامک اسٹیٹ کی مدد کے لیے مزید مجاہدین روانہ کریں گے۔ ہم ان کی مکمل حمایت کرتے ہیں کیوں کہ ہمارے خیال میں یہ تنظیم اسلام کی خدمت کر رہی ہے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق شام میں پاکستانی عسکریت پسند بھیجنے کا یہ اعلان اسلام آباد حکومت کے ان دعووں کی نفی کرتا ہے، جس میں حکومت پاکستان یہ کہتی رہی ہے کہ اب تک پاکستانی عسکریت پسند اس تنازعے میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔

تحریک طالبان کی جانب سے جہادی گروہوں سے متحد ہوجانے کی یہ اپیل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب یہ دہشت گرد گروہ خود اندرونی خلفشار اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ حال ہی میں اس گروہ کی چھتری تلے کام کرنے والے عسکریت پسندوں کا ایک نیا گروہ جماعت الاحرار طالبان سے علیحدگی کا اعلان کر چکا ہے۔ اس گروہ کی جانب سے حال ہی میں عربی زبان میں ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ کے درمیان مفاہمت کے لیے اپنی ثالثی کی پیشکش کی ہے۔