یوکرین پر روسی حملے سے خوراک کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے
15 مارچ 2022عالمی مالیاتی فنڈ نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا کہ روس کے یوکرین پر حملے سے دنیا کو خوراک کی فراہمی کا نظام متاثر ہو سکتا ہے۔ مزید کہا گیا کہ اقوام عالم میں خوراک کی بڑھتی قیمتوں سے بھی افراتفری پھیلنے کا خدشہ ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرین اور روس سے گندم سمیت کئی فصلوں کی عالمی منڈی میں عدم فراہمی بھی دنیا بھر کو عدم استحکام کا شکار کر دے گی۔ جیسا کہ روس اور یوکرین سورج مکھی کے سب سے بڑے ایکسپورٹر ہیں۔
اجناس کی برآمدات پر پابندی مہنگائی کا حل نہیں، جرمن وزیر
بے یقینی کا انتباہ
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے بورڈ میں یوکرین کے لیے مقرر ایگزیکٹو ڈائریکٹر ولادیسلاو راشکووان کا کہنا ہے کہ اگر روس اور یوکرین کی جنگ مزید کچھ عرصہ جاری رہتی ہے تو عالمی سطح پر بے یقینی کے گھمبیر سائے پھیل جائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ چوبیس فروری سے شروع ہونے والے روسی حملے کے بھی عالمی اور یوکرینی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور معاشی ترقی کے آؤٹ لُک پر گہری تبدیلیاں ظاہر ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
یوکرین میں تباہی
ولادیسلاو راشکووان نے اپنے بیان میں واضح کیا اب تک یوکرین کے سبھی شہروں اور قصبوں کو جزوی یا بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی کا سامنا ہے اور بنیادی ڈھانچہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ اس بیان میں بتایا گیا کہ چھ مارچ تک دو سو دو اسکول، چونتیس ہسپتال، پندرھ سو سے زائد مکانات بشمول کثیرالمنزلہ اپارٹمنٹس عمارتیں اور کئی کلو میٹر سڑکوں کو بمباری و گولہ باری کی وجہ سے شدید بربادی کا سامنا ہے۔
انٹونیو گوٹیرش کا جائزہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے روس یوکرین جنگ کے سنگین اثرات کا دائرہ مشرقِ وسطیٰ سے لاطینی امریکا تک پھیلنے کا بتایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ کے اثرات سے اقوام کا کمزور طبقہ مہنگائی اور ضروریات زندگی کی عدم دستیابی سے کچلا جا سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرین کو دنیا بھر میں 'بریڈ باسکٹ‘ کہلانے والے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔
یوکرین تنازعے سے خوراک کی سپلائی متاثر
عالمی ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت پر مہنگائی اور اقتصادی گراوٹ کی لٹکتی تلوار بھوک اور غربت کے سیلاب کو بڑھا دے گی۔ انہوں نے دنیا کو فوری طور پر اس خطرناک صورتِ حال سے بچانے کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس جنگ سے عالمی خوراک کا نظام منہدم ہو سکتا ہے۔
برآمدات محدود و معطل کرنے کا سلسلہ
یوکرین پر حملے کے بعد روس نے جوار، باجرہ، رائی، گندم، مکئی اور دوسرے اجناس کے علاوہ سفید چینی اور براؤن چینی کی سپلائی کو محدود کر دیا ہے۔ اس پابندی کا اطلاق منگل پندرہ مارچ سے شروع ہو گیا اور یہ پابندی تیس جون تک نافذ رہے گی۔
یوکرینی شہر خیرسون میں روسی قبضے کے بعد زندگی کے معمولات
اس روسی اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے ورلڈ فوڈ پروگرام کے چیف ڈیوڈ بیزلی کا کہنا ہے کہ اب افراتفری کے شکار خطوں کو مزید پریشانی کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس پابندی سے صرف یوکرین ہی نہیں بلکہ کئی اور علاقے بھی شدید متاثر ہوں گے۔ بیزلی نے ان میں یمن کو بھی شمار کیا ہے جہاں ڈیڑھ لاکھ سے زائد انسان شدید بھوک کا شکار ہیں۔ پیر چودہ مارچ سے ارجنٹائن نے بھی سویابین آٹے اور تیل کی ایکسپورٹ کو معطل کر دیا ہے۔
ع ح/ ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)