یوکرائنی بحران پر خصوصی میٹنگ جمعرات کے روز برسلز میں
12 اپریل 2014اس میٹنگ کے انعقاد کے بارے میں یورپی یونین کے خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن کے دفتر سے جمعے کے روز جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ میٹنگ یورپی یونین کی اُن کوششوں کا حصہ ہے، جس کے تحت یوکرائنی سرحدوں پر کشیدگی کو کم کرنا مقصود ہے۔بیلجیم کے دارالحکومت اور یورپی یونین کی سرگرمیوں کا محور شہر برسلز میں یوکرائنی بحران پر جس میٹنگ کو پلان کیا گیا ہے۔ کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد پہلی مرتبہ ہو گا کہ روس، امریکا، یورپی یونین اور یوکرائن کے حکام کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے باہم ملیں گے۔
اس میٹنگ کے حوالے سے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ شرکا یقینی طور پر یوکرائنی بحران پر فوکس کریں گے اور اس میں دو طرفہ امور پر بات کم سے کم کرنا ضروری ہو گا۔ اسی مناسبت سے امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے کہا کہ امریکا یوکرائن کے تنازعے میں پیدا شدہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کو جاری رکھے گا اور کشیدگی میں خاطر خواہ کمی کے لیے سفارتی راستے سے آگے بڑھا جائے گا۔
یوکرائن اور روس کے تنازعے کے دوران یورپی ممالک کو روسی گیس کی ترسیل کا معاملہ بھی نزعی صورت حال اختیار کر چکا ہے۔ اسی ہفتے کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یورپی یونین کے اٹھارہ ملکوں کو ایک خط تحریر کیا تھا اور اُس میں یورپی اقوام کے ساتھ طے شدہ معاہدے کو پورا کرنے کے علاوہ گیس کی کٹوتی کے امکان کو رد کیا تھا۔
روسی صدر نے یوکرائن کی عبوری حکومت پر ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ایڈوانس ادائیگی سے ہی یوکرائن کو گیس کی فراہمی ممکن ہو گی۔ جمعے کے روز یورپی یونین نے روس پر واضح کیا ہے کہ یہ سب کے مفاد میں ہے کہ توانائی کے معاملے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے اور روس گیس کی فراہمی کی اپنے سابقہ معاہدوں پر عمل کرتا رہے۔
اُدھر امریکا نے یوکرائن سے علیحدگی اختیار کرنے والے علاقے جزیرہ نما کریمیا کے سات اہم لیڈروں پر مختلف پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یوکرائن اور روس کے درمیان پیدا شدہ تنازعے میں امریکی پابندیوں کا سلسلہ رواں برس مارچ میں شروع ہوا تھا۔ امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے جن سات افراد پر تازہ پابندیاں لگائی گئی ہیں، ان میں کریمیا کی پارلیمنٹ کے سابق نائب اسپیکر سرگئی تسیکوف خاص طور پر نمایاں ہیں۔ تسیکوف نے مارچ میں یوکرائن سے علیحدگی کے ریفرنڈم کے لیے راہ ہموار کی تھی۔
پابندیوں کے زمرے میں لائے گئے دیگر افراد میں کریمیا کے شہر سیواسٹوپول کے میئر الیکسی چائلی، کریمیا کے نائب وزیراعظم رستم تیمرگالیف اور اہم سیاستدان یوری ژریبٹسوف بھی شامل ہیں۔ ریفرنڈم کے انعقاد میں شریک الیکشن آفس کے میخائل مالیشیف اور ویلیری میدویدیف کو بھی نئی امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔ پابندی کی فہرست میں ساتواں فرد کریمیا کی خفیہ ایجنسی سے تعلق رکھتا ہے۔ ان تمام کے اثاثوں کو منجمد کرنے کے علاوہ ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔
کریمیا کی ایک گیس کمپنی چرنومورنفیٹ گیس بھی امریکی پابندیوں کی زد میں لائی گئی ہے۔ روس کے ساتھ الحاق کے بعد Chernomorneftegaz کے تمام معاملات اب ماسکو حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔ امریکی حکومت کے بیان کے مطابق یوکرائن کی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو مستقبل میں بھی امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔