1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن کے پارلیمانی انتخابات، جمہوریت کا امتحان

28 اکتوبر 2012

یوکرائن میں صدر وکٹر یانوکووچ کے دور صدارت میں ایک بار پھر ملکی پارلیمان کے الیکشن ہوئے۔ ان انتخابات کو یوکرائن میں جمہوریت کے امتحان کا نام دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/16YLZ
تصویر: AFP/Getty Images

ان انتخابات میں اپوزیشن کی رہنما جولیا ٹیموشینکو حصہ نہیں لے رہی ہیں، وہ اس وقت جیل میں ہیں اور انہیں اس انتخابی عمل سے بہت دور رکھا گیا ہے۔ اس الیکشن میں یوکرائن کے ووٹروں کو چار سو پچاس رکنی قانون ساز اسمبلی کا ارکان کا انتخاب کرنا ہے۔

Ukraine Wahlen
باکسنگ کے عالمی اسٹار کھلاڑی ویٹالی کلچکو بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائن میں پارلیمان کا یہ ایوان ‘ویرکھوفنا رادا‘ کہلاتا ہے۔ اس الیکشن کے سلسلے میں یوکرائن میں کافی زیادہ سیاسی ہلچل نظر آ رہی ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ ایک یہ کہ باکسنگ کے کھیل کے عالمی اسٹار کھلاڑی ویٹالی کلچکو بھی انتخابی منظر پر نمودار ہو چکے ہیں، دوسرے یہ کہ یوکرائن کی قومی فٹ بال ٹیم کے اسٹار کھلاڑی آندرے شیوچینکو بھی حال ہی میں فٹ بال کے کھیل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے ملکی سیاست میں شامل ہو چکے ہیں۔

Wahlen Ukraine 2012 Kiev Wahlkabine Wahlurne
موجودہ پارلیمانی الیکشن یوکرائن میں سن دو ہزار دس کے صدارتی الیکشن کے بعد ہونے والے پہلے پارلیمانی الیکشن ہیںتصویر: AFP/Getty Images

یوکرائن ماضی میں سابق سوویت یونین کی ایک جمہوریہ تھی۔ مشرقی یورپ کا یہ ملک سوویت یونین کی تقسیم کے بعد سے ایک آزاد ریاست ہے۔ اس ملک کی کُل آبادی چھیالیس ملین ہے۔

لیکن یوکرائن سیاسی طور پر آج تک یہ فیصلہ نہیں کر سکا کہ اسے یورپی یونین کا اتحادی بننا چاہیے یا سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کا۔ موجودہ پارلیمانی الیکشن یوکرائن میں سن دو ہزار دس کے صدارتی الیکشن کے بعد ہونے والے پہلے پارلیمانی الیکشن ہیں۔ دو سال پہلے کے صدارتی الیکشن میں اپوزیشن رہنما جولیا ٹیموشینکو کا وکٹر یانوکووچ کے ساتھ زبردست انتخابی مقابلہ ہوا تھا۔ تب ٹیموشینکو موجودہ صدر یانوکووچ سے ہار گئی تھیں۔

Ukraine Demonstration in Kiew für Julia Timoschenko
ٹیموشینکو اس وقت جیل میں ہیں اور انہیں اس انتخابی عمل سے بہت دور رکھا گیا ہےتصویر: dapd

جولیا ٹیموشینکو نے سن دو ہزار چار میں ملک میں ‘نارنجی انقلاب‘ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ انہیں اس انقلاب کے دو سال بعد ہی اپنے اختیارات کے مبینہ طور پر غلط استعمال کی وجہ سے جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔ ٹیموشینکو کے خلاف یہ الزامات یانوکووچ کی جماعت Regions' Party نے لگائے تھے۔ ان الزامات کے بارے میں ٹیموشینکو اور مغربی ملکوں کا دعویٰ ہے کہ وہ وکٹر یانوکووچ کی طرف سے ٹیموشینکو سے سیاسی بدلہ لینے کی کوشش تھی۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق آج کے الیکشن میں یانوکووچ کی جماعت، کمیونسٹ پارٹی اور ایک مشہور مرکزیت پسند سیاستدان پر مشتمل اتحاد کو جولیا ٹیموشینکو کی قیادت میں اپوزیشن بلاک پر معمولی برتری حاصل ہو جائے گی۔

آج کے الیکشن سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن نے اپنے ایک مشترکہ خط میں یوکرائن کےصدر یانوکووچ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مکمل طور پر آزادانہ الیکشن کرا کے دنیا کو دکھائیں کہ وہ کتنے جمہوریت پسند ہیں۔

(ij / at (AFP