یوکرائن کی خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، چانسلر میرکل
23 اگست 2014جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کییف میں یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرائن میں قیام امن ممکن ہے تاہم اس کے لیے دونوں اطراف کو مذاکرات کے لیے تیار ہونا ہو گا۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ برلن حکومت یوکرائن کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے بین الاقوامی ڈونرز کے فنڈ کے لیے پانچ سو ملین یورو مہیا کرے گی۔
میرکل نے کہا کہ یوکرائن کی سرحدی خود مختاری جرمن فارن پالیسی کا ایک اہم جزو ہے۔ اس موقع پر یوکرائنی صدر پوروشینکو نے واضح کیا کہ وہ امن کی خاطر اپنی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یوکرائن میں اپنے چند گھنٹوں کے قیام کے دوران صدر پیٹرو پورو شینکو کے علاوہ وزیر اعظم اور تمام شہروں کے میئرز کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ بتایا گیا ہے کہ میرکل نے باغیوں کے گڑھ تصور کیے جانے والے ڈونٹیسک کے میئر سے بھی ملاقات کی۔
جرمن چانسلر کے ترجمان نے بتایا ہے کہ برلن حکومت کی کوشش ہے کہ مشرقی یوکرائن میں فائر بندی کا معاہدہ جلد از جلد طے پا جائے۔ انہوں نے چانسلر میرکل کے دورے کو مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مخصوص وقت میں ان کا کییف پہنچنا دراصل یوکرائن کے ساتھ یک جہتی کا اظہار ہے۔
یوکرائن کا بحران شروع ہونے کے بعد میرکل نے پہلی مرتبہ وہاں کا دورہ کیا ہے جبکہ مجموعی طور پر یہ ان کا دوسرا دورہ یوکرائن ہے۔ یوکرائن کے یوم آزادی کے موقع پر میرکل کے اس دورے کو علامتی طور پر انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ ناقدین کے بقول جرمن چانسلر کا اس مخصوص وقت پر کییف جانا دراصل وہاں کی حکومت اورعوام کے ساتھ اپنی تعاون اور حمایت کی یقین دہانی کرانا ہے۔
برلن سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ میرکل صدر پوروشینکو کے ساتھ اپنی ملاقات میں زور دیا کہ کییف حکومت مشرقی یوکرائن میں باغیوں کے خلاف جاری اپنی عسکری کارروائیوں میں نرمی پیدا کرے تاکہ اس تنازعے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی جا سکے۔ یہ امر اہم ہے کہ یوکرائن بحران کے آغاز کے بعد سے جرمن چانسلر روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور یوکرائنی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
چانسلر میرکل نے ایک ایسے وقت میں کییف کا دورہ کیا ہے، جب روس نے دو سو ٹرکوں پر مشتمل اپنا ایک امدادی قافلہ مشرقی یوکرائن روانہ کیا تھا۔ کییف حکومت کی اجازت کے بغیر ان ٹرکوں کے یوکرائن میں داخلے کو ماسکو حکومت کی ایک ’براہ راست مداخلت‘ قرار دیا گیا ہے۔ سلامتی اور تعاون کے یورپی ادارے نے کہا ہے کہ یہ ٹرک واپس روس لوٹ گئے ہیں تاہم ماسکو حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ ٹرک وہاں کی مقامی آبادی کو امدادی سامان پہنچانے کے بعد واپس لوٹے ہیں۔
یوکرائن کے ساتھ ساتھ یورپی یونین اور امریکا نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس امدادی سامان پہنچانے کے بہانے روس نواز باغیوں کو ہتھیار پہنچا سکتا ہے۔ دوسری طرف ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ ڈونٹیسک میں فوج اور باغیوں کے مابین لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔