یونان: آپس کی لڑائی، افغان مہاجر ہلاک
15 جولائی 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یونانی پولیس کے حوالے سے پندرہ جولائی بروز جمعہ بتایا کہ تشدد کا یہ واقعہ جمعرات کے دن رونما ہوا۔ پولیس ذرائع کے مطابق مہاجرین کے مابین ہونے والے اس تصادم میں پچاس مہاجرین شریک تھے۔
بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے افغان مہاجر کی عمر بیس برس کے قریب تھی۔ طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ ایتھنز کے نواح میں واقع ہیلنیکون کے مہاجر کیمپ میں ہلڑ بازی کے بعد اس زخمی مہاجر کو ایک قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق مہاجرین کے مابین ہونے والی اس لڑائی میں دو دیگر مہاجر بھی شدید زخمی ہوئے ہیں، جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان زخمیوں کا علاج جاری ہے تاہم ان کی قومیت کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق جیسے ہی ہیلنیکون میں لڑائی کی اطلاع موصول ہوئی تو سکیورٹی اہلکار فوری طور پر وہاں روانہ کر دیے گئے، جنہوں نے صورتحال کو کنٹرول کر لیا۔
ہیلنیکون کے مہاجر کیمپ میں تین ہزار مہاجرین رہائش پذیر ہیں، جن میں سے زیادہ تر افغان ہی ہیں جبکہ اس کیمپ میں شامیوں کے علاوہ دیگر ممالک کے باشندے بھی پناہ گزین ہیں۔
یونان میں مختلف مہاجر کیمپوں میں ماضی میں بھی ایسے تصادم رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔ منگل کے دن بھی ہیلنیکون کے مہاجر کیمپ میں مہاجرین کے مابین لڑائی پھوٹ پڑی تھی، جس کے نتیجے میں تین مہاجر زخمی ہو گئے تھے۔
گزشتہ ماہ یونان میں ہی خیوس نامی جزیرے میں واقع ایک سینٹر میں بھی لڑائی ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک مصری مہاجر نے اپنے ہی ایک ہم وطن کو ہلاک کر دیا تھا۔
ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے علاوہ یونان کی ہمسایہ ریاستوں کی طرف سے سرحدوں کو بند کر دیے جانے کے بعد سے یونان میں مجموعی طور پر ستاون ہزار مہاجرین مقید ہو کر رہ گئے ہیں۔ یہ مہاجرین دراصل وسطی اور شمالی یورپی ممالک کی طرف جانے کے خواہاں ہیں۔
ناقدین کے خیال میں مہاجر کیمپوں کے ابتر حالات، پناہ کی درخواستوں پر عملدرآمد کے لیے طویل انتظار اور بے یقینی کی صورتحال کے باعث یہ مہاجرین نفسیاتی مسائل کا شکار بھی ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے وہ برداشت کا مادہ کھو رہے ہیں۔