یورپی یونین نے تمباکو نوشی کے خلاف سخت قانون منظور کر لیا
9 اکتوبر 2013یورپی پارلیمنٹ نے منگل کے روز جہاں تمباکو نوشی کے رجحان کو کم کرنے کے لیے ایک سخت قانون کو منظور کیا ہے وہیں اس نے ’’ای سگریٹ‘‘ یا الیکٹرونک سگریٹ کی صنعت کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا ہے کہ ان سگریٹوں کو ادویات کے درجے میں رکھا جائے۔ اس فیصلے کے بعد خاصے مقبول ’’ای سگریٹ‘‘ تمباکو اور سگریٹ بیچنے والی دکانوں ہی میں رکھے جائیں گے۔ صرف اس طرح کے ان سگریٹوں کو اس سے استثنیٰ حاصل ہوگا جو کہ یہ ثابت کر سکیں گے کہ وہ علاج کا کام بھی کرتے ہیں۔
اس نوعیت کے سگریٹ بنانے والی کمپنیوں نے اس بات کی بہت کوشش کی تھی کہ اسے عام سگریٹ کی کیٹگری میں نہ رکھا جائے۔ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے اس سگریٹ کی نابالغوں کو فروخت کی بھی ممانعت کر دی ہے اور ان کے اشتہارات بھی نشر نہیں کیے جا سکیں گے۔
خیال رہے کہ ستر فیصد افراد اٹھارہ سال سے کم عمر میں تمباکو نوشی کا آغاز کرتے ہیں جب کہ چورانوے فیصد پچیس برس کی عمر سے قبل۔ یورپی یونین کی نئی قانون سازی کے ذریعے کوشش کی گئی ہے کہ نوجوانوں میں تمباکو نوشی کو غیر مقبول بنایا جائے۔ یورپ میں تقریباً سات لاکھ افراد ہر برس تمباکو نوشی اور اس سے جڑے نشّوں کے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔
اس قانون کا یورپی یونین کی اٹھائیس رکن ریاستوں سے منظور ہونا باقی ہے۔ اس کے نافذ العمل ہونے کے بعد سگریٹ بنانے والے اداروں پر لازم ہوگا کہ وہ سگریٹ کی ڈبیا کے پینسٹھ فیصد حصے پر تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے حوالے سے اشہتارات دیں جب کہ سگریٹ کی برانڈ کا نام ڈبیا کے نچلے حصے پر دیا جائے۔ فی الوقت سگریٹ کی ڈبیا پر تمباکو نوشی کے استعمال کے خلاف اشتہارات ڈبیا کا تیس سے چالیس فیصد حصہ گھیرتے ہیں۔
نئے قانون کے اطلاق کے بعد تین برس کے عرصے میں مختلف خوشبوؤں والے سگریٹ کی فروخت مکمل طور پر روک دی جائے گی جب کہ مینتھول سگریٹ آٹھ برس کے عرصے میں مارکیٹ سے ختم کر دیے جائیں گے۔
اس قانون کے ذریعے سگریٹ کے ان ڈبوں کی فروخت نہیں کی جا سکے گی جن میں بیس سے کم سگریٹ ہوتے ہیں۔ خیال رہے کہ برطانیہ میں دس سگریٹوں پر مشتمل پیکٹ فروخت کیے جاتے ہیں اور یہ خاصے مقبول بھی ہیں۔ اس قانون کے نفاذ کے بعد یہ پیکٹ نہیں بیچے جا سکیں گے۔ یورپی یونین کے اکثر ممالک میں دس سگریٹوں والے پیکٹ پہلے ہی ممنوع ہیں۔