یورپی یونین: بچت ہدف سے زیادہ، گیس کا استعمال انیس فیصد کم
26 فروری 2023یورپی یونین کے شماریاتی ادارے یوروسٹیٹ کی طرف سے برسلز میں بتایا گیا کہ پچھلے سال فروری کے اواخر میں یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد یورپی یونین نے ماسکو کے خلاف جو پابندیاں عائد کی تھیں اور اس بلاک کا روس سے درآمد کردہ قدرتی گیس پر انحصار کم کرنے کی خاطر اپنے لیے جو اہداف مقرر کیے تھے، ان کے مطابق اس بلاک کو اپنے ہاں گیس کے استعمال میں 15 فیصد کمی لانا تھی۔
ولادیمیر پوٹن کی جنگ نے روس کا بزنس ماڈل تباہ کر دیا
قدرتی گیس کی صورت میں توانائی کے استعمال میں یہ بچت اگست 2022ء سے لے کر مارچ 2023ء تک کی جانا تھی۔ اس کے لیے معیار گزشتہ پانچ سال کے دوران اس بلاک میں آٹھ ماہ کے اسی عرصے کے دوران استعمال کی جانے والی گیس کے اوسط حجم کو بنایا گیا تھا۔
اب یوروسٹیٹ نے بتایا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک پچھلے سال اگست سے اس سال جنوری تک کے عرصے میں ہی اپنے ہاں گیس کے استعمال میں 19.3 فیصد تک بچت کرنے میں کامیاب رہے، جو برسلز کی طرف سے طے کردہ ہدف سے تقرہباﹰ ایک چوتھائی زیادہ بنتی ہے۔
کیا تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے کا مقصد روس کو فنڈز سے محروم کرنا ہے؟
توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے جرمن پارلیمان میں 200 بلین یورو منظور
یونین کے ادارہ برائے شماریات کے مطابق اس بلاک کے رکن 27 ممالک میں سے 22 ریاستیں اس عرصے کے دوران اپنے ہاں گیس کی طلب میں جو کمی کرنے میں کامیاب رہیں، وہ انفرادی طور پر بھی 15 فیصد سے زیادہ بنتی تھی۔
یوروسٹیٹ کے مطابق سب سے زیادہ بچت فن لینڈ (منفی 57.3 فیصد)، لیتھوانیا (منفی 47.9 فیصد) اور سویڈن (منفی 40.2 فیصد) نے کی۔ جن ممالک نے گیس کے استعمال میں کمی تو کی لیکن 15 فیصد تک بچت کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے، وہ سلووینیہ (منفی 14.2 فیصد)، اسپین (منفی 13.7 فیصد) اور آئرلینڈ (منفی 0.3 فیصد) تھے۔
جرمن عوام کی قیمتوں میں اضافے کے دوران توانائی بچانی کی کوششیں
اسی عرصے کے دوران یونین کے رکن اور بہت ہی کم آبادی والے صرف دو ممالک ایسے تھے، جہاں گیس کی طلب میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھا گیا، لیکن اس کے باوجود یونین کا مجموعی ہدف متاثر نہ ہوا بلکہ حتمی بچت ہدف سے کہیں زیادہ ہی رہی۔ یہ دو رکن ریاستیں سلوواکیہ (4.6 فیصد اضافہ) اور مالٹا (11.9 فیصد اضافہ) تھیں۔
م م / ع ا (ڈی پی اے، یوروسٹیٹ)