1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورو بحران سے نمٹنے میں وقت لگے گا، جرمن چانسلر میرکل

4 نومبر 2012

جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ یورو بحران پر قابو پانے کے لیے مزید پانچ برس کا عرصہ درکار ہو گا۔ اپنی سیاسی پارٹی کے ایک اجلاس میں انہوں نے زور دیا ہے کہ عالمی برداری کو یقین دلانا ہو گا کہ یورپ میں سرمایا کاری منافع بخش ہے۔

https://p.dw.com/p/16cVj
تصویر: dapd

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہفتے کے دن مشرقی جرمن شہر شٹیرن برگ میں اپنی پارٹی کرسچین ڈیموکریٹک یونین CDU کے ایک اجلاس میں کہا کہ یورو زون بحران کا فوری حل ممکن نہیں ہے۔

پارٹی کے اس علاقائی اجلاس میں اس تناظر میں انہوں نے کہا، ’’ہمیں پانچ برس یا شاید اس سے بھی زیادہ دیر تک انتظارکرنا ہو گا۔‘‘ میرکل نے کہا کہ اگر کوئی سوچتا ہے کہ یہ بحران ایک یا دو سال میں ختم ہو جائے گا تو وہ غلط ہے۔

یورو بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والے عالمی ردعمل پر تبصرہ کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا، ’’ بہت سے سرمایا کار یہ یقین نہیں رکھتے کہ ہم یورپ میں اپنے وعدوں کو پورا کریں گے۔‘‘ اس حوالے سے جرمن چانسلر نے مزید کہا، ’’ دنیا کو اس بات پر رضا مند کرنے کے لیے کہ یورپ دنیا کے لیے اب بھی منافع بخش ہے، ہمیں مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔‘‘

Landesparteitag CDU Mecklenburg-Vorpommern Sternberg Merkel
’یورو زون بحران کا فوری حل ممکن نہیں‘ چانسلر میرکلتصویر: dapd

جرمن حکومت کا مؤقف ہے کہ یورو بحران پر قابو پانے کے لیے بچتی اقدامات اولین ترجیح ہونا چاہییں۔ چوبیس اور پچیس نومبر کو منعقد ہونے والی ای یو سمٹ سے قبل جرمن چانسلر اپنے مؤقف پر حمایت حاصل کرنے کے لیے متعدد یورپی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گی۔

بدھ کے دن قدامت پسند سیاستدان انگیلا میرکل یورپی پارلیمنٹ سے خطاب کریں گی، جس میں وہ یورپی یونین کے اقتصادی مستقبل پر اپنا وژن بیان کریں گی۔ جس کے بعد وہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات بھی کریں گی۔ بارہ نومبر کو وہ مالی مشکلات کی شکار ریاست پرتگال کا دورہ بھی کریں گی۔

چوبیس نومبر کو برسلز میں شروع ہونے والی دو روزہ ای یو سمٹ کے ایجنڈے پر یورپی یونین کا 2014ء سے لے کر 2020ء تک کا بجٹ بنیادی توجہ کا مرکز رہنے کی توقع ہے۔ لندن حکومت کا مؤقف ہے کہ اس بجٹ میں بچتی اقدامات اٹھائے جائیں جبکہ بالخصوص فرانس اس حق میں نہیں ہے۔

( ab /ia (AFP,Reuters, dpa