یمن میں تازہ تشدد، عدن کے گورنر ہلاک
6 دسمبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اتوار چھ دسمبر کو عدن کے گورنر جعفر سعد پر التواہی ضلع میں ایک رہائشی علاقے میں حملہ کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ وہ ایک قافلے کی صورت وہاں سے گزر رہے تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ روئٹرز نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کے قافلے پر گرینڈز پھینکے گئے، جس کے نتیجے میں ان کے متعدد ساتھی اور محافظ بھی ہلاک ہو گئے۔
یمن میں فعال انتہا پسند تنظیم داعش کے مقامی شدت پسندوں نے سعد کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے داعش کی طرف سے جاری کردہ بیانات کے حوالے سے بتایا ہے کہ جہادیوں نے اس کارروائی میں بم استعمال کیے، جس کے نتیجے میں جعفر سعد اور ان کے آٹھ محافظ لقمہ اجل بن گئے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری کردہ جہادیوں نے ان بیانات میں کہا ہے کہ اس حملے کی منصوبہ بندی انتہائی ہوشیاری سے کی گئی تھی اور وہ اپنے اہداف کے حصول میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ آزاد ذرائع سے ان خبروں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ داعش نے ہی یہ حملہ کیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ حالیہ عرصے سے عدن کا ضلع التواہی جہادیوں اور القاعدہ کے حامی جنگجوؤں کے اثرورسوخ میں جا چکا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ضلع میں بالخصوص القاعدہ کے حامی جنگجوؤں نے متعدد علاقوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔
جعفر سعد کو حال ہی میں عدن کا گورنر تعینات کیا گیا تھا۔ وہ صدر منصور ہادی کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ حوثی باغیوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں سعد بھی دیگر حکومتی عہدیداروں کے ساتھ سعودی عرب میں جلا وطنی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ وہ بھی ہادی کی کابینہ کے ساتھ گزشتہ ماہ ہی واپس وطن پہنچے تھے۔
ہادی نواز فورسز مارچ سے حوثی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکومتی فورسز کو ایران نواز باغیوں کے خلاف کارروائی میں سعودی عسکری اتحاد کی فضائیہ کا تعاون بھی حاصل ہے۔
یمن کی اس خانہ جنگی کی وجہ سے ملک میں پیدا ہونے والے بحران کے نتیجے میں وہاں جہادی طاقتوں نے بھی زور پکڑ لیا ہے۔ عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ یمن میں امن قائم ہو جائے تاکہ وہاں فعال جنگجوؤں کے خلاف مؤثر حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔