یمن، اپوزیشن کی طرف سے قومی کونسل کا قیام
18 اگست 2011عرب دنیا کے پسماندہ ملک یمن میں بنائے جانے والے سیاسی اتحاد میں زیادہ تر اپوزیشن کے ایسےگروپ شامل ہیں، جو رواں برس جنوری سے صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یمن میں خونریز مظاہروں کے آغاز سے پہلے 301 نشستوں والی ملکی پارلیمان میں صدر صالح کو 235 نشستیں حاصل تھیں تاہم مظاہرین کے خلاف خونی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں صدر صالح کی پارٹی جنرل پیپلز کانگریس GPC سے کئی ارکان الگ ہو گئے۔ اس سیاسی تبدیلی کے بعد صدر صالح نے ملک کی کئی چھوٹی سیاسی جماعتوں سے الحاق کر کے اپنی حکومت بچائی۔
سعودی عرب میں علاج کی غرض سے جانے والے صدر صالح کی واپسی کی اطلاعات کے دوران بنائی گئی عبوری کونسل میں مجموعی طور پر چھ سیاسی پارٹیوں نے شمولیت اختیار کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپوزیشن ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ صدر صالح کو اقتدار سے الگ کرنے کے لیے ملک کی اہم اور مضبوط اسلامی پارٹی ’الصلاح‘ بھی عبوری کونسل میں شامل ہو گئی ہے۔ اس وقت اس سیاسی پارٹی کو پارلیمان میں 46 نشستیں حاصل ہیں۔
پارلیمانی اپوزیشن گروپ میں شامل دیگر جماعتوں میں یمنی سوشلسٹ پارٹی کے علاوہ بعث پارٹی بھی شامل ہے۔ ان سیاسی جماعتوں کو پارلیمان میں بالترتیب سات اور دو نشستیں حاصل ہیں۔ صنعاء سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق صدر صالح کے خلاف اس سیاسی اتحاد میں سول سوسائٹی اور آزاد ممبران پارلیمان بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف صدر علی عبداللہ صالح کی سیاسی جماعت GPC کے ترجمان طارق الشامی نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے اس طرح کی کسی بھی کونسل کے قیام کا مطلب یہ ہو گا کہ منتقلی اقتدار کے لیے گلف ممالک کی طرف سے تجویز کیا گیا منصوبہ اپنی موت آپ ہی مر گیا ہے۔
طارق الشامی نے کہا،’ اس کونسل کے قیام سے ثابت ہوتا ہے کہ اپوزیشن پر امن حل نہیں چاہتی بلکہ وہ آئین کے بخیے ادھیڑنا چاہتی ہے‘۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی