ہینوور میں عالمی صنعتی تجارتی میلے کا آغاز
4 اپریل 2011افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چانسلر میرکل نے اپنی حکومت کی طرف سے ملک میں ایٹمی بجلی گھروں پر تین ماہ کی عبوری پابندی کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی میں توانائی کے قابل تجدید ذرائع کے استعمال کو تیز رفتاری سے وسعت دی جانا چاہیے۔
انگیلا میرکل کے مطابق ہوا، سورج، پانی اور حیاتیاتی ذرائع سے توانائی کے حصول کے حامیوں کو علم ہونا چاہیے کہ توانائی کے اس طرح کے ماحول دوست ذرائع کے فروغ کے لیے درکار لازمی بنیادی ڈھانچے سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ جرمن سربراہ حکومت نے خبردار کیا کہ ملک میں توانائی کی صنعت میں انقلابی تبدیلیوں کے عمل کو جدید صنعتی تنصیبات کے مرکز کے طور پر جرمنی کے حق میں استعمال کیا جانا چاہیے نہ کہ خلاف۔
ہینوور کے اس عالمی صنعتی میلے میں اس سال توانائی سے متعلق ٹیکنالوجی اور توانائی کے بہتر اور زیادہ مؤثر استعمال کو مرکزی موضوع کی حیثیت حاصل ہے۔ اس سال اس عالمی تجارتی اجتماع کا خصوصی پارٹنر ملک فرانس ہے۔
جرمن صوبے لوئر سیکسنی کے دارالحکومت ہینوور کے اس میلے میں دنیا کے 65 ملکوں سے آنے والے ساڑھے چھ ہزار سے زائد نمائش کنندہ ادارے اپنی اپنی نئی ایجادات اور مصنوعات کی نمائش کر رہے ہیں۔ دنیا کی یہ سب سے بڑی صنعتی تجارتی نمائش آئندہ جمعہ کے دن تک جاری رہے گی۔ آج پیر سے یہ میلہ دنیا بھر سے آنے والا ہزاروں مہمانوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
اسی دوران جرمنی میں صنعتی شعبے کی وفاقی تنظیم بی ڈی آئی کے صدر ہانس پیٹر کائٹل نے ہینوور فیئر کے آغاز پر کہا کہ اس وقت یورپ کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت کے طور پر جرمن معیشت کی حالت اچھی ہے اور جرمن صنعتی شعبہ گزشتہ برسوں کی طرح 2011 ء میں بھی اپنا ترقی اور کامیابی کا سفر جاری رکھے گا۔
کائٹل نے کہا کہ اس وقت جرمنی میں کافی سرمایہ کاری نہیں کی جا رہی اور یہ صورت حال لازمی طور پر تبدیل ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جرمن معیشت کو عمومی طور پر اور معیشت سے متعلقہ شعبوں میں گرم بازاری کو ہوا دینے والے عوامل سے متعلق مثبت حکومتی فیصلوں کی صورت میں خصوصی طور پر اس یورپی ملک کو مقامی اور بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے مزید پر کشش بنایا جانا چاہیے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ