ہندی سينما کی پہلی خاتون سپر اسٹار
پانچ فلم فيئر ايوارڈز جيتنے والی معروف اداکارہ سری ديوی چوبيس فروری کے روز زندگی کی بازی ہار گئيں۔ چون برس کی عمر ميں دنيا کو خيرباد کہنے والی سری ديوی نے اپنی زندگی ميں فلمی صنعت اور بر صغير کے شائقين کو بہت کچھ ديا۔
چار برس کی عمر ميں پہلی فلم
سری ديوی نے پہی مرتبہ صرف چار برس کی عمر ميں سن 1969 ميں ايک فلم ميں کام کيا تھا جس کے بعد وہ تامل، تيلگو، ملیايم اور کانڑا زبانوں کی مختلف فلموں ميں کام کرتی رہيں۔ بالی ووڈ کے اپنے سفر کا آغاز انہوں نے سن 1975 ميں جُولی فلم سے کيا۔ اس وقت ان کی عمر تيرہ برس تھی۔
ستر اور اسی کی دہائيوں ميں کامياب فلميں
ہندی سينما ميں سری ديوی کو پہلی مرتبہ مرکزی کردار سن 1979 ميں ريليز ہونے والی فلم ’سولہواں ساون‘ ميں ملا تاہم شہرت کے اعتبار سے سن 1983 ميں بننے والی فلم ’ہمت والا‘ ان کے ليے يادگار ثابت ہوئی۔ بعد ازاں سری ديوی نے موالی، تحفہ، نيا قدم، ماسٹر جی، مقصد، نذرانہ، مسٹر انڈيا، وقت کی آواز اور چاندنی جيسی کئی کامياب فلموں ميں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
اپنے دور کی سب سے مہنگی اداکارہ
سن 1970 اور سن 1980 کی دہائيوں ميں سری ديوی سب سے زيادہ معاوضہ حاصل کرنے والے اداکاوں ميں شامل تھيں۔ صرف يہ ہی نہيں وہ اس دور کی کامياب اور معروف ترين خاتون ہيروئن تھيں اور انہوں نے ہندی کے علاوہ تامل اور تيلگو فلمی صنعتوں ميں بھی نام کمايا۔
’پچھلے ايک سو سال ميں بھارت کی سب سے زبردست اداکارہ‘
بھارتی حکومت نے فلم انڈسٹری کے ليے ان کی خدمات پر سن 2013 ميں سری ديوی کو پدم شری ايوارڈ سے نوازا، جو بھارت کا چوتھا اہم ترین سول ایوارڈ ہے۔ اس کے علاوہ کيريئر کے دوران انہيں تامل ناڈو، آندھرا پرنديش اور کيرالا کی رياستوں نے بھی مختلف اعزازات ديے۔ سی اين اين آئی بی اين کے سن 2013 ميں کرائے گئے ايک سروے ميں سری ديوی کو ’پچھلے ايک سو سال ميں بھارت کی سب سے زبردست اداکارہ‘ قرار ديا گيا۔
فلمی دنيا سے وقفہ اور پھر واپسی
سن 1997 ميں جدائی فلم ميں کام کرنے کے بعد سری ديوی نے فلمی دنيا سے کچھ سالوں کے ليے وقفہ ليا اور پھر سن 2012 ميں انگلش ونگلش ميں جلوہ گر ہوئيں۔ کئی سال بڑی اسکرين سے دور رہنے کے باوجود اس فلم ميں سری ديوی کی اداکاری نے نہ صرف بھارت بلکہ مغربی دنيا ميں بھی دھوم مچا دی۔