ہزاروں فلسطینی آج یوم نکبہ منا رہے ہیں
15 مئی 2012اس موقع پر فلسطینی علاقوں میں احتجاجی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے AFP کے مطابق منگل کی صبح مشرقی یروشلم میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ قریبی علاقے اصاویہ سے تعلق رکھنے والے ان افراد نے مشرقی یروشلم میں پولیس پر پتھراؤ کیا۔
اسرائیل کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے علاقے جنوبی اسرائیل میں ایک راکٹ بھی فائر کیا گیا۔ تاہم اسرائیلی حکومت کے مطابق یہ واضح نہیں کہ آیا یہ راکٹ یوم نکبہ کے سلسلے میں داغا گیا۔ ’غزہ پٹی سے ایک دھماکا خیز ڈیوائس، راکٹ یا مارٹر فائر کیا گیا، جو جنوبی اسرائیل کے ایک علاقے میں گرا۔ اس واقعے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی کسی عمارت کو کوئی نقصان پہنچا۔‘
یوم نکبہ کے موقع پر اسرائیلی سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے کیونکہ ماضی میں اس روز ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے موقع پر فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔
یوم نکبہ کے حوالے سے مرکزی احتجاجی مظاہرہ مغربی کنارے کے علاقے رملہ میں ہو رہا ہے تاہم اس مظاہرے میں قریبی علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں مظاہرین کی آمد کی توقع کی جا رہی ہے۔
غزہ پٹی میں بھی ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی جا رہی ہے جبکہ مغربی کنارے کے دیگر علاقوں سمیت مشرقی یروشلم میں بھی احتجاجی جلوس نکالے جا رہے ہیں۔
اسرائیل میں عربوں کی نمائندہ تنظیم دی ہائر عرب مانیٹرنگ کمیٹی نے منگل کے روز عام ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے فلسطینیوں اور عرب اسرائیلیوں سے کہا ہے کہ وہ سابقہ فلسطینی دیہات کا دورہ کریں۔
واضح رہے کہ ہر سال 15 مئی کو فلسطینی باشندے نکبہ یا ’تباہی‘ کا دن مناتے ہیں جب ہزاروں افراد کو جنگ کی وجہ سے ہجرت کرنا پڑی تھی اور یہ جنگ اسرائیل کے اعلان آزادی پر ختم ہوئی تھی۔
ایک اندازے کے مطابق سات لاکھ ساٹھ ہزار فلسطینی باشندوں کو اس موقع پر اپنے گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرنا پڑی تھی۔ ایک لاکھ ساٹھ ہزار فلسطینی اسرائیلی علاقوں ہی میں ٹھہر گئے تھے اور اب یہ افراد عرب اسرائیلی کہلاتے ہیں۔ اب ان عرب اسرائیلی افراد کی تعداد ایک اعشاریہ تین ملین ہو چکی ہے، جو اسرائیلی کی مجموعی آبادی کا 20 فیصد بنتی ہے۔
اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان احتجاجی مظاہروں کے موقع پر مختلف مقامات پر سکیورٹی فورسز کے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ حکومتی بیان کے مطابق فوج اور سرحدی پولیس کو چوکس کر دیا گیا ہے اور حالات کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
at/aa (AFP)