گزشتہ برس 134 صحافی اپنی ذمہ دارياں نبھاتے وقت ہلاک ہوئے، رپورٹ
19 فروری 2014يہ تازہ رپورٹ برطانوی دارالحکومت لندن ميں قائم ’انٹرنيشنل نيوز سيفٹی انسٹيٹيوٹ‘ کی جانب سے منگل اٹھارہ فروری کے روز جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سن 2013 کے دوران ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے کُل 134 افراد اپنی پيشہ وارانہ ذمہ دارياں نبھاتے وقت ہلاک ہوئے، جن ميں سے اکثريت کو دانستہ طور پر شکار بنايا گيا تھا۔
ان ہلاک شدگان ميں سے پينسٹھ کی ہلاکت مختلف مسلح تنازعات کے دوران، اکاون کی ہلاکت جرائم اور کرپشن سے متعلق رپورٹنگ کرتے وقت اور اٹھارہ کی ہلاکت حادثات کے سبب ہوئی۔ شام ميں سب سے زيادہ بيس صحافی مارے گئے جبکہ بدامنی کے شکار ملک عراق ميں گزشتہ برس سولہ صحافی لقمہ اجل بنے۔
انٹرنيشنل نيوز سيفٹی انسٹيٹيوٹ کی ’کلنگ دا ميسنجر‘ نامی اس رپورٹ ميں مزيد بتايا گيا ہے کہ زيادہ تر ہلاکتيں مقتولين کے اپنے ہی ممالک ميں واقع ہوئيں۔ کل 134 ميں سے 123 افراد اپنے آبائی ممالک ميں ہی ہلاک ہوئے۔ خانہ جنگی کے شکار ملک شام ميں ہلاک ہونے والے بيس صحافيوں ميں سے سو لہ شامی باشندے ہی تھے۔
شام اور عراق کے بعد ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والوں کے ليے فلپائن کو تيسرا سب سے خطرناک ملک قرار ديا گيا، وہاں پچھلے سال چودہ صحافی يا ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے افراد کام کے دوران ہلاک ہوئے۔ بھارت ميں يہ تعداد تيرہ اور پاکستان ميں نو رہی۔
سن 2012 ميں اپنی ذمہ دارياں نبھاتے وقت ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے کل 152 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن ميں سے اٹھائيس شام ميں، اٹھارہ صوماليہ ميں، نائجيریا ميں بارہ، ميکسيکو ميں گيارہ اور پاکستان ميں گيارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انٹرنيشنل نيوز سيفٹی انسٹيٹيوٹ کو ذرائع ابلاغ کے متعدد ادارے فنڈز مہيا کرتے ہيں اور يہ ادارہ سن 1996 سے ايسی رپورٹيں جاری کر رہا ہے۔ منگل کے روز جاری کی جانے والی اس رپورٹ کو ويلز کے ’کارڈیف اسکول آف جرنلزم‘ کی جانب سے ترتيب ديا گيا ہے۔