کینیڈا: پارلیمانی الیکشن میں کنزرویٹو پارٹی کی جیت
3 مئی 2011سن 2004 میں لبرل پارٹی سے انتخابات ہارنے والے موجودہ وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر نے بعد میں سن 2006 اور سن 2008 میں کنزرویٹو پارٹی کو یکے بعد دیگرے فتح ضرور دلوائی لیکن وہ پارلیمنٹ میں واضح برتری حاصل نہیں کر سکے تھے۔ اپنی پالیسیوں کے نفاذ کے سلسلے میں اسٹیفن ہارپر کو اپوزیشن کے ساتھ مفاہمت کے لیے بہت دور تک جانا پڑا ۔ خاص طور پر بجٹ کی منظوری کے لیے انہیں بہت پریشانیوں کا سامنا رہا۔ وہ کم از کم تین انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے باوجود چین سے حکومت نہیں کر سکے تھے۔ اس کی وجہ ان کی جماعت کا الیکشن جیتنے کے باوجود پارلیمنٹ میں برتری حاصل نہ کر سکنا تھا۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد وہ سب سے زیادہ عرصے تک حکومت کرنے والے وزیر اعظم ہیں۔ مبصرین کے مطابق پیر کے انتخابات میں بڑی کامیابی کے بعد اب وہ کم از کم سن 2015 تک آرام سے حکومت کر سکیں گے۔ کینیڈین پارلیمنٹ کا ایوان 308 نشستوں پر مشتمل ہے اور ہارپر کی پارٹی اندازوں کے مطابق 166 سیٹیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ حکومت سازی کے لیے 155 اراکین کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس مرتبہ کینیڈا میں الیکشن کے نتیجے میں جو پارلیمنٹ سامنے آرہی ہے، وہ سابقہ ایوانوں سے بہت مختلف ہو گی۔ اس پارلیمنٹ میں پہلی بار ایک نئی اپوزیشن جماعت سامنے آئی ہے۔ پہلی بار نیو ڈیموکریٹک پارٹی ایک بڑی اپوزیشن کے طور پارلیمنٹ میں بیٹھے گی۔ ڈالے گئے ووٹوں کے تناسب کے مطابق اس پارٹی کو 102 نشستیں حاصل ہوں گی۔ اس سے قبل لبرل پارٹی ایوان میں اسٹیفن ہارپر کے سامنے مرکزی حزب مخالف کے طور پر موجود ہوتی تھی۔ نئے انتخابات کے بعد لبرل پارٹی کے ملکی ایوان میں صرف 35 اراکین موجود ہوں گے۔
اسی طرح فرانسیسی زبان بولنے والے صوبے کیوبیک میں بھی علیحدگی پسندوں کی جماعت Bloc Quebecois کو تاریخی شکست کا سامنا رہا ہے۔ پارلیمنٹ میں ان کا تقریباً مکمل صفایا ہوتے ہوتے رہ گیا۔ علیحدگی پسندوں کو صرف چار سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک