کیتھولک کلیسا کو بدلتا خاموش انقلاب
29 جولائی 2013برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں منعقدہ ورلڈ یوتھ کانگریس سے یہ بات واضح ہو کر سامنے آ گئی ہے کہ پاپائے روم فرانسس کیتھولک کلیسا کو بدلنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے اُنہیں دنیا بھر کے نوجوانوں کی ضرورت ہے۔
پوپ نے ریو میں کوپاکابانا کے ساحلوں پر رات کو بھی خیمہ زن دو ملین سے زائد زائرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا:’’آپ اور مَیں، ہم مل کر کلیسا کی تشکیل کریں گے۔‘‘ اُنہوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر کہا:’’بھرپور شرکت کرو، سڑکوں پر نکلو۔ حضرتِ عیسٰیؑ بھی گھر پر نہیں بیٹھے رہے تھے۔‘‘
فرانسس کو نوجوانوں کی ضرورت
فرانسس کے الفاظ پر جس قدر بھرپور جوش و جذبے کا اظہار کیا گیا، اُسے دیکھ کر کیتھولک کلیسا کے کرتا دھرتا افراد اور خاص طور پر ویٹی کن میں یقیناً تشویش کی لہر دوڑ گئی ہو گی۔ کیا پادری، بشپس اور کارڈینلز کلیسا کے ستون نہیں ہیں؟ تو کیا کلیسا میں اصلاحات کی داغ بیل ان سرکردہ کلیسائی نمائندوں کو ڈالنی چاہیے یا پھر اس چرچ کے نوجوان ارکان کو؟
حقیقت یہ ہے کہ بدعنوانی، فرسودگی اور پیشہ ورانہ دوڑ میں ہر قیمت پر آگے بڑھنے کے لالچ کے خلاف جنگ میں 76 سالہ پوپ کو نوجوانوں کی تائید و حمایت کی اشد ضرورت ہے۔ تیرہ مارچ کو اپنے انتخاب کے بعد نئے پاپائے روم نے اس بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں رہنے دیا کہ وہ ویٹی کن کو تطہیر کے عمل سے گزارنا چاہتے ہیں۔ اپنے انتخاب کے ایک ماہ بعد ہی اُنہوں نے کارڈینلز پر مشتمل ایک آٹھ رکنی کمیشن قائم کرتے ہوئے اُسے کلیسا میں اصلاحات کا عمل متعارف کروانے کا کام سونپ دیا تھا۔
بشپس کو بھی تنبیہ
بتایا گیا ہے کہ پوپ فرانسس نے ورلڈ یوتھ کانگریس کے موقع پر بند کمرے میں برازیل بھر سے آئے ہوئے تقریباً تین سو بشپس کو خوب ڈانٹ پلائی اور اُنہیں بھی اُس صورت حال کے لیے قصور وار قرار دیا، جس میں گزشتہ دس برسوں کے دوران کئی ملین افراد کلیسا کو چھوڑ کر آزاد پروٹسٹنٹ کلیسا میں چلے گئے ہیں۔
پوپ نے برازیل کی سڑکوں پر نکلنے والے کیتھولک نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ ایک بہتر دنیا کے لیے احتجاجی مظاہرے کرنے کا کام دوسروں پر نہ چھوڑیں اور دنیا کو دکھائیں کہ کیتھولک کلیسا بھی ایک منصفانہ معاشرے کی تشکیل میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
پوپ نے جس انقلاب کے لیے آواز بلند کی ہے، وہ ایک قدامت پسندانہ انقلاب ہے اور یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے اس ورلڈ یوتھ کانگریس میں پادریوں کے شادی نہ کرنے یا پھر خواتین کو بھی پادری بنانے جیسے متنازعہ موضوعات پر سرے سے بات ہی نہیں کی۔ لیکن اگر پاپائے روم نوجوان مسیحیوں کی تائید و حمایت سے محروم نہیں ہونا چاہتے تو پھر اُنہیں تمام متنازعہ معاملات میں مراعات دینا ہوں گی اور نرم رویہ اختیار کرنا ہو گا کیونکہ حقیقی انقلاب اوپر سے نہیں بلکہ ہمیشہ نیچے سے آیا کرتا ہے۔