کیا جاپان فوکوشیما بحران پر قابو پاسکے گا؟
4 ستمبر 2013جاپان کے ساحلی شہر فوکوشیما میں واقع ایٹمی بجلی گھر 2011ء میں آنے والے زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہوا تھا۔ اس وقت سے اب تک یہ جوہری بجلی گھر مسلسل پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے۔ حال ہی میں اس پلانٹ سے تابکاری سے متاثرہ پانی کے لیک ہونے کی تازہ خبریں سامنے آئی ہیں، جو ماحول کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
جاپانی حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ فوکوشیما ڈائچی پاور پلانٹ سے تابکار پانی کی لیکج يا رساؤ کو روکنے کے لیے 47 ارب ین خرچ کرے گی۔ یہ رقم 473 ملین امریکی ڈالرز کے برابر بنتی ہے۔ دوسری طرف جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ فوکوشیما پاور پلانٹ کو چلانے والی کمپنی ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی TEPCO کی طرف سے اب تک اس پلانٹ کو درپیش بحران کو حل کرنے کے لیے کوششیں ناکافی تھیں۔
منگل تین ستمبر کو ٹوکیو میں قائم نیوکلیئر ایمرجنسی ریسپانس ہیڈکوارٹرز میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا: ’’ماضی میں جو وقتی اقدامات کیے گئے ان کے برخلاف ہم آج ایک بنیادی حکمت عملی پر عمل درآمد شروع کر رہے ہیں، جو تابکار پانی کے مسئلے کا مکمل حل ثابت ہو گا۔‘‘
جاپانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق فوکوشیما ڈائچی جوہری پاور پلانٹ سے روزانہ اندازاﹰ300 ٹن تک تابکار پانی لِیک ہو کر بحرالکاہل میں شامل ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیپکو کی طرف سے گزشتہ ہفتے یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ اس پاور پلانٹ کے ایک ٹینک میں جب لیکج کا پتہ لگایا گیا تو اس میں سے 300 ٹن تابکار پانی خارج ہو چکا تھا۔ اس جوہری پلانٹ پر ایسے قریب 1000 ٹینک موجود ہیں۔
پاور پلانٹ کے حوالے سے حال ہی میں جو مسئلہ سامنے آیا ہے وہ اس کے ايک ٹينک کے ارد گرد تابکاری کی شرح میں 20 فیصد تک اضافہ تھا۔ یہ اب تک کا سب سے زیادہ لیول ہے۔ اس بات کا اعلان جاپان کی نیوکلیئر ریگولیشن اتھارٹی کی طرف سے پیر دو ستمبر کو کیا گیا۔ ان ٹینکوں کے ارد گرد جہاں سے یہ تابکار پانی خارج ہو رہا ہے وہاں فضا میں تابکاری کی مقدار 2200 ملی سی ایورٹس millisieverts تک نوٹ کی گئی ہے۔ تابکاری کی یہ سطح چند گھنٹوں میں ہی انسان کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
حکومت کی طرف سے بنائے گئے منصوبے میں پلانٹ کے اردگرد 30 میٹر کی گہرائی تک ایک دیوار کھڑی کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ آلودہ پانی کو زیر زمین جانے سے روکنے کے لیے دیگر جدید طریقے بھی بروئے کار لائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ ریڈیو ایکٹیو پانی سے نمٹنے کے لیے نیا ٹریٹمنٹ سسٹم بھی بنایا جائے گا۔