’کھیت سے کھانے کی پلیٹ تک‘، غذا محفوظ بنانے کی مہم
7 اپریل 2015عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے قیام کی سالگرہ 7 اپریل کو ہی منائی جاتی ہے اور اسی اعتبار سے اس دن کو صحت کا عالمی دن مقرر کر دیا گیا تھا۔ اس بار اس کا موٹو ہے ’فوڈ سیفٹی‘۔ یہ موضوع اس سیارے پر وجود رکھنے والے تمام انسانوں سے لے کر حکومتوں، سول سوسائٹی، پرائیویٹ سیکٹر اور سرکاری ایجنسیوں کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ سیف فوڈ‘ یا محفوظ غذا ’ فوڈ سکیورٹی‘ کی ضمانت ضرور ہے تاہم یہ دونوں ایک دوسرے کے لازم و ملزوم نہیں۔ فوڈ سیفٹی ایک وسیع اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے عوامی صحت کے تحفظ کے لیے انسانوں کو فراہم کی جانے والی غذا کو محفوظ بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات۔
دنیا بھر میں گوناگوں بیماریوں کا سبب سب سے زیادہ ایسی غذا اور پانی بنتا ہے، جو غیر محفوظ اور غیر معیاری ہونے کی وجہ سے انسانوں میں انواع و اقسام کے جراثیم یا بیکٹریا پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ فوڈ سیفٹی کا مطلب ہے صارفین کو فوڈ پوائزننگ اور غذا سے جنم لینے والی دیگر کہنہ یا شدید نوعیت کی بیماریوں سے بچانے کے لیے غذائی معیار پر کڑی نظر رکھنا۔
غیر محفوظ غذا ان گنت بیماریوں کو دعوت دیتی ہے۔ سب سے زیادہ اسحال، وائرل انفیکشن، معدے کی مختلف بیماریاں، یہاں تک کہ ایبولا جیسے مہلک عارضے کی وجہ غذا کی خرابی ہوتی ہے۔ ایبولا کے بارے میں کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اس کے سب سے زیادہ کیسس کا تعلق سڑے ہوئے گوشت کے استعمال سے تھا۔
طبی ماہرین اور محققین کے مطابق خراب غذا ہی باز تناسلی صلاحیتوں پر اثر انداز ہو کر اسے ناکارہ بنا دینے اور انسانی جسم میں سرطان جیسے موذی عارضے کے پھیلاؤ کا سبب بھی بنتی ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ فوڈ سیفٹی ہی فوڈ سکیورٹی کی اولین شرط ہے۔
دورِ حاضر میں غذائی پیداوار کے طریقوں میں آنے والا انقلاب، خوراکی اشیاء کی تقسیم کا نظام اور غذا کے استعمال کے طریقے کو حفظان صحت کے اصولوں کے تحت منظم کرنا، عالمی ادارے سے لے مختلف اداروں اور پھر صارفین کے لیے ایک چیلنج سے کم نہیں۔
زراعت کے شعبے میں پیدا ہونے والی تیز رفتاری اور شدت، فوڈ ٹریڈ یا غذائی تجارت پر عالمگیریت کے اثرات، بڑے پیمانے پر کیٹرینگ کا رواج اور سڑکوں پر بکنے والی خوردنی اشیاء سے لے کر ماحولیاتی تبدیلی، نئے بیکٹریا اور ٹوکسنز اور جراثیم مخالف اجزاء کے خلاف مزاحمت۔ یہ سارے رسک فیکٹرز ہیں جو غذا کو آلودہ یا مُضر بنانے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں دنیا بھر میں تجارتی اور سفر و سیاحتی رجحان میں ہونے والا غیر معمولی اضافہ جراثیموں کے پھیلاؤ اور آلودگی میں اضافے کا بنیادی ذریعہ بن چُکا ہے۔