’حملے کی فوری، غير جانبدار اور آزاد تحقيقات کرائی جائيں‘
6 مئی 2016ترک سرحد سے متصل شامی شہر سرمادہ کے قريب قائم مہاجر کيمپ پر پانچ مئی کے روز کيے گئے فضائی حملے ميں کم از کم اٹھائيس افراد کی ہلاکت کی تصديق کی جا چکی ہے تاہم طبی ذرائع کا آج بروز جمعہ چھ مئی کو کہنا ہے کہ ہلاکتوں ميں مزيد اضافے کا خدشہ ہے۔ سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کے مطابق خانہ جنگی کے سبب بے گھر ہونے والے افراد کے کيمپ پر حملے ميں ہلاک ہونے والوں ميں عورتيں اور بچے بھی شامل ہيں۔
قريبی گاؤں ميں سرگرم ايک رضاکار ابو ابراہيم السرمدی کے مطابق متعلقہ کيمپ ميں حلب اور پالميرا سے تعلق رکھنے والے افراد نے پناہ لی ہوئی تھی۔ السرمدی کے بقول کيمپ کو دو راکٹوں سے نشانہ بنايا گيا۔ سوشل ميڈيا پر نشر کردہ مناظر ميں ريسکيو حکام کو آج جمعہ کی سہ پہر تک آگ بجھاتے ديکھا جا سکتا ہے۔ ايک اور رضاکار ندال عبدالقدير کے مطابق حملوں کے نتيجے ميں پچاس کے قريب ٹينٹ اور بچوں کا ايک عارضی اسکول بھی نذر آتش ہو گيا۔
مہاجر کيمپ پر حملے کی عالمی سطح پر مذمت
اقوام متحدہ کی امدادی سرگرميوں سے متعلق محکمے کے سربراہ اسٹيفن او برائن کے مطابق وہ اس واقعے سے خوفزدہ ہو کر رہ گئے ہيں۔ انہوں نے کيمپ پر حملے کی تحقيقات کا مطالبہ کيا ہے۔ او برائن نے کہا، ’’اگر اس حملے کے بارے ميں يہ پتہ چلتا ہے کہ يہ دانستہ طور پر کيا گيا تھا، تو يہ جنگی جرائم کے زمرے ميں آ سکتا ہے۔ ميں اس خونريز واقعے کی فوری، غير جانبدار اور آزادانہ تحقيقات کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘‘
دريں اثناء وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ حملے ميں ہلاک ہونے والے معصوم شہری تھے اور وہ پر تشدد کارروائيوں سے پناہ لينے ہی کے مقصد سے کيمپ ميں موجود تھے۔
حلب کے ارد گرد لڑائی جاری
سرمادہ نامی شہر حلب سے تقريبا تيس کلوميٹر مغرب کی جانب واقع ہے۔ روس اور امريکا کی سفارتی کوششوں کے نتيجے ميں اس علاقے ميں جمعرات پانچ مئی کو مقابلتاً امن رہا تاہم آس پاس کے علاقوں ميں شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج اور اپوزيشن کے مابين تصادم جاری ہے۔ اسد نے گزشتہ روز اپنے روسی ہم منصب ولادی مير پوٹين کو ايک ٹيلی گرام ميں مطلع کيا کہ وہ مکمل کاميابی سے کم کچھ بھی تسليم نہيں کريں گے اور حلب ميں پوزيشن کی جارحيت کو کچل کر رکھ ديں گے۔ امريکی محکمہ دفاع نے فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے روس سے اس ’ناقابل قبول‘ بيان کی وضاحت طلب کی ہے۔