کورونا وائرس: ہلاکتیں ڈیڑھ ہزار سے بڑھ گئیں
15 فروری 2020چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے ہونے والی ہلاکتیں 1523 ہو گئیں ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید ایک سو تینتالیس افراد نے دم توڑا۔ چینی سرزمین سے باہر تین افراد کورونا وائرس کی اس نئی قسم سے جسے کووِڈ انیس کا نام دیا گیا ہے، ہلاک ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد سڑسٹھ ہزار سے بھی زائد ہو چکی ہے۔ چینی علاقوں ہانگ کانگ میں چھپن اور میکاؤ میں ایسے مریضوں کی تعداد دس ہے۔ جاپان میں ڈھائی سو سے زائد مریض ہیں۔ ان میں ایک کروز شپ کے دو سو اٹھارہ مریض مسافر بھی شامل ہیں۔ یہ بحری جہاز ٹوکیو کے قریب واقع بندرگاہ یوکوہاما میں لنگر انداز ہے۔ یورپ میں سب سے زیادہ مریض جرمنی میں ہیں اور یہ سولہ ہیں۔
اُدھر چینی محکمہٴ صحت کے مجاز ادارے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں نئے مریضوں کی تشخیص کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔ ہسپتالوں میں صرف ڈھائی ہزار سے زائد نئے مریضوں میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی۔ چین میں کووِڈ انیس سے متاثرہ افراد کی تعداد چھیاسٹھ ہزار 492 ہو گئی ہے۔
اس دوران چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کے مختلف حلقوں میں وائرس کی وبا پر بحث و تمحیص جاری ہے۔ جمعہ چودہ فروری کو کمیونسٹ پارٹی کی سنٹرل کمیٹی کے میٹنگ میں اس وبا کو چینی حکومتی عمل کے لیے ایک چیلنج اور بڑے امتحان کے طور پر لیا گیا ہے۔ چینی صدر بھی اس اجلاس میں شریک تھے۔ صدر شی جن پنگ نے اجلاس میں واضح کیا کہ وبا کے پھیلاؤ سے جن کمزوریوں کی نشاندہی ہوئی ہے، اُس تناظر میں اب حکومتی نظام کے ایسے کمزور حصوں کو مضبوط اور توانا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
چینی حکومت نے مختلف علاقوں کو الگ تھلگ کیا ہوا ہے تا کہ وائرس کے پھیلاؤ کو قابو کیا جا سکے۔ چینی محکمہٴ صحت کے حکام یہ پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کووڈ انیس مزید ملکی حصوں میں پھیل سکتا ہے۔ ساٹھ ملین نفوس کے چینی صوبے ہوبے کو سارے ملک سے ایک طرح سے علیحدہ کر دیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے دارالحکومت بیجنگ میں اب لوگوں نے کام پر لوٹنا شروع کر دیا ہے۔ ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ چین نے ایتھلیٹکس کی عالمی چیمپیئن شپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مصر میں ایک بیمار شخص میں کووِڈ انیس وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ افریقی براعظم میں پہلا تصدیق شدہ مریض ہے۔ قبل ازیں ایک اور افریقی ملک زیمبیا میں اس وائرس کے پھیلنے کا خدشہ سامنے آ چکا ہے۔ زیمبیا میں چینی کے تعاون سے قائم ہسپتال کے چینی ملازمین میں کھانسی، گلے کی سوزش اور بخار کی علامات ظاہر ہو چکی ہیں۔
ع ح ⁄ ا ب ا( اے پی، روئٹرز)